بعض روزے دار رمضان میں دن کو فلمیں ڈرامے اور ویڈیو اور ٹیلی ویژن دیکھنے اور تاش کھیلنے میں گزارتے ہیں تو اس کا حکم کیا ہے ؟
رمضان میں فلمیں اور ڈرامے دیکھ کر وقت پورا کرنا
سوال: 13956
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
مسلمانوں اور روزے دار پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالی سے ڈرے اور اس کا تقوی اختیار کرتے ہوئےجو کچھ وہ سب اوقات میں کر رہا اور چھوڑ رہا ہے اس میں اللہ تعالی سے ڈرے اور اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء سے بچے اور وہ بے ہودہ فلمیں جن میں ایسی چیزیں ظاہر ہوتی ہیں جو کہ اللہ تعالی نے حرام کی ہیں مثلا بالکل اور کچھ ننگی تصویریں اور غلط قسم کے جملے اور کلامت وغیرہ ۔
اور اسی طرح ٹیلی ویژن میں بھی ایسی چیزیں آتی ہیں مثلا تصویریں اور گانے اور گانے بجانے کے آلات اور غلط اور گمراہ کرنے والی باتیں جو کہ اللہ تعالی کی شریعت کے مخالف ہے اور ایسے ہی ہر مسلمان وہ روزے دار ہو یا کہ بغیر روزہ سے اس پر واجب ہے کہ وہ تاش وغیرہ اور دوسرے آلات لہو سے بچے کیونکہ وہ بھی برائی منکرات میں شامل ہیں اور دل کے سخت اور بیمار ہونے کا اور شریعت اسلامیہ کی توہین کا سبب بنتے ہیں ۔
اور اسی طرح اللہ تعالی نے مسلمانوں پر جو باجماعت نمازیں اور دوسرے واجبات مقرر کۓ ہیں ان میں بھی سستی اور کاہلی پیدا ہوتی اور بہت سے محرمات کا ارتکاب ہوتا ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ تعالی کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے لۓ رسوا وذلیل کرنے والا عذاب ہے اور جب اس کے سامنے ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو تکبر کرتا ہوا اس طرح منہ پھیر لیتا ہے گویا اس نے سنا ہی نہیں گویا کہ اس کے کانوں میں ڈاٹ لگے ہوئےہیں آپ اسے درد ناک عذاب کی خبر سنا دیں ) لقمان / 6 – 7
اور اللہ سبحانہ وتعالی سورۃ فرقان میں اپنے بندوں کی صفات بیان کرتے ہوئےفرماتے ہیں :
( اور جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب کسی لغو چیز پر سے ان کا گزر ہوتا ہے تو وہ شرافت سے گزر جاتے ہیں ) الفرقان / 72
اور الزور سب منکرات برائی کو شامل ہے اور لا یشہدول کا معنی یہ ہے کہ وہ خاطر نہیں ہوتے ۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ :
( میری امت میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جو شرم گاہ اور ریشم اور شراب اور گانے بجانے کے آلات کو حلال کر لیں گے )
امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح بخاری میں جزم کے ساتھ تعلیقا روایت کیا ہے ۔
الحر سے مراد حرام شرمگاہ اور المعازف سے مراد گانا بجانا اور آلات موسیقی ہیں ،
اور اس لۓ بھی کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے مسلمانوں پر ان وسائل کو حرام کیا ہے جس کی وجہ سے وہ حرام کام میں پڑ جائیں اور اس میں کوئی کسی قسم کا شک وشبہ نہیں کہ غلط قسم کی فلمیں اور جو کچھ منکرات میں سے ٹیلی ویژن میں پیش کیا جاتا ہے وہ ایسے وسائل میں سے جس کا انکار کرنے اور روکنے میں لوگوں نے تساہل سے کام لیا ہے اور اللہ عزوجل ہی مدد گار ہے ۔
ماخذ:
فتاوی الشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 158