0 / 0

اخباروں اور مجلات ميں تعزيت اور اس پر شكريہ ادا كرنے كا حكم

سوال: 13988

ان آخرى ايام ميں اخبارات اور مجلات كے ذريعہ تعزيت كرنے،اور اہل ميت كى جانب سے اس كا شكريہ ادا كرنے كا رواج چل نكلا ہے، اس عمل كا حكم كيا ہے؟

اور كيا يہ شرعا ممنوعہ اعلان ميں شامل ہوتى ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جى ہاں ميرے خيال ميں اس طرح كا اعلان منع كردہ نعى يعنى فوتگى كے ممنوعہ اعلان ميں شامل ہوتا ہے، اور اگر اس ميں شامل نہ بھى ہو تو پھر بھى يہ فضول خرچى اور مال ضائع كرنے كے مترادف ہے.

حقيقت ميں تعزيت مباركباد كى طرح نہيں كہ انسان اس كى حرص ركھے چاہے وہ جس كے ہاں فوتگى ہوئى اور وہ غمزدہ ہے، يا غمزدہ نہ ہو.

تعزيت كا مقصد يہ ہے كہ جب آپ مصيبت زدہ شخص كو ديكھيں كہ اس پر وہ مصيبت اثر انداز ہوئى ہے، تو آپ اسے مصيبت برداشت كرنے اور صبر وتحمل كا مظاہرہ كرنے كى تقويت ديں اور اسے تسلى ديں، يہ تعزيت كا مقصد اور ہدف ہے، اور يہ كوئى مباركباد يا اچھا معاملہ كرنے كے باب ميں شامل نہيں ہے.

اور اگر لوگوں كو تعزيت كے مقصد اور ہدف كا علم ہو جائے تو وہ اس حد تك نہ جائيں كہ اسے اخبارات اور مجلات كى زينت بنا ڈاليں، يا اس اس كے ليے اجتماع منعقد كريں، اور لوگوں كو كھانا وغيرہ كھلائيں.

ماخذ

ديكھيں: 70 سوالا فى احكام الجنائز صفحہ نمبر ( 38 ) فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android