ایک قیدی کا سوال ہے کہ : کیا وہ حکومتی اداروں کو خون کا نمونہ دے سکتا ہے تا کہ حکومت اپنے پاس سابقہ مجرموں کےخون کی اقسام کا ریکارڈ رکھ سکے ؟
قیدی کاحکومتی اداروں کوٹیسٹ کے لیے خون کانمونہ دینا
سوال: 14042
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
لگتا تونہیں کہ سب مجرم لوگوں کا خون گروپ ایک ہی ہو ،لھذا خون کے گروپ اورانسان کے تعلقات میں کوئي تعلق نہيں ، اس لیے کہ سب کے سب انسان چاہے وہ اچھے ہوں یا برے ان کے خون کے گروپ آپس میں مل جاتے ہیں
ہم اس قیدی کویہ نصیحت کرتے ہیں کہ : وہ اپنے جرائم سے اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرے ، اوراگر اس نے کسی ایک پرظلم کرتے ہوئے اس کی حق تلفی کی ہے تواس کے حقوق کی ادائيگي بھی کرے ، اورموت سے قبل اپنی زندگی اوربیماری سے قبل صحت کوغنیمت جاتنے ہوئے وہ جتنی بھی جلدی ہوسکے اسے توبہ کرنی چاہیے ، اس لیے کہ جب کوئي بندہ اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول کرتےہوئے اس کے گناہ بھی معاف کردیتے ہیں۔
اوررہا مسئلہ کہ اسے اپنے خون کا نمونہ حکموتی ادراوں کودینا چاہیے کہ نہیں ، ہم اس کے بارہ میں گزارش کرینگے کہ جب تک اسے غلط استعمال نہ کیا جائے بلکہ صرف اپنے پاس قیدیوں کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ہو توشرعی طور پراس میں کوئي قباحت نہیں ۔
لیکن ہم جیل کے منتظمین کویہ کہیں گے کہ علت تو جرائم کے ارتکاب اور دل اور عقل کے فساد اورمسلسل جرائم کرنےکی پرورش وتربیت میں ہے نہ کہ خون میں ۔
لھذا اگر وہ اس کا علاج کرنا چاہتےہیں توپھر انہیں اصل مشکل اوراس کے اسباب ودوافع کوتلاش کرتے ہوئے اس کا علاج کرنا چاہۓ ، اور انہيں اس جرم پراس کی پرورش کے اسباب تلاش کرنے چاہیے تاکہ وہ مجرموں کی اصلاح کرسکیں ، اس لیے کہ اس علاج سے بہتر کوئي علاج نہیں ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کاہی ھدایت نصیب کرنے والا ہے ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد