ايك شخص نے شعبان كے آخرى دن غروب آفتاب سے قبل عمرہ كا احرام باندھا اور مغرب كے بعد رمضان المبارك كا چاند نظر آنے كا اعلان كر ديا گيا، تو كيا اس كا يہ عمرہ رمضان ميں شمار ہوگا يا نہيں ؟
مقصد يہ كہ اس نے احرام كى نيت مغرب سے قبل كى تھى ليكن عمرہ تو رمضان المبارك كى رات ميں ہى كيا ہے تو كيا يہ عمرہ رمضان ميں شمار ہو گا يا نہيں ؟
شعبان كے آخر ميں عمرہ كا احرام باندھ كر رمضان ميں عمرہ كرنے كا اجر رمضان ميں عمرہ كے برابر ہوگا ؟
سوال: 141234
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
رمضان المبارك ميں عمرہ كرنے كا اجروثواب بہت زيادہ ہے جو كہ ايك حج كے برابر ہے.
ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك انصارى عورت سے فرمايا:
" تجھے ميرے ساتھ حج كرنے سے كس چيز نے روكا؟
اس نے عرض كيا: ہمارے پاس صرف دو اونٹ تھے، ايك اونٹ پر بچے كے باپ اور بچے نے حج كيا، اور ايك اونٹ ہمارے ليے چھوڑ ديا جس پر ہم پانى لاتے تھے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: جب رمضان آئے تو تم عمرہ كر لينا، كيونكہ رمضان المبارك ميں عمرہ كرنے كا ثواب ايك حج كے برابر ہے "
اور مسلم شريف كى روايت ميں ہے كہ:
" ميرے ساتھ حج كا ثواب ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1782 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1256 ).
مسلمان شخص كو يہ اجر عظيم حاصل كرنے كے ليے چاہيے كہ وہ رمضان المبارك ميں عمرہ كا احرام باندھ كر عمرہ بھى رمضان المبارك ميں ہى كرے، يہ نہيں كہ وہ شعبان كے آخرى دن احرام باندھے اور عمرہ رمضان ميں كرے، اور نہ ہى يہ كہ وہ رمضان المبارك ميں عمرہ كا احرام باندھے اور عمرہ كى ادائيگى شوال ميں كرے.
ان دونوں صورتوں ميں ہى ادا كردہ عمرہ رمضان المبارك ميں نہيں ہوگا.
پہلى صورت يہ ہے كہ:
عمرہ كا شعبان كے آخرى دن احرام باندھ كر رمضان المبارك كا چاند نظر آنے كے بعد عمرہ كى ادائيگى كرے.
دوسرى صورت:
رمضان كے آخرى دن غروب آفتاب سے قبل عمرہ كا احرام باندھا جائے اور عيد رات ميں عمرہ كى ادئيگى كى جائے.
شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" رمضان المبارك ميں عمرہ ادا كرنے والے كے ليے ضرورى ہے كہ اس كے عمرہ كى ابتدا اور انتہاء دونوں رمضان المبارك ميں ہوں، اس بنا پر ہم ايك اور مثال ديتے ہيں:
اگر كوئى شخص ميقات پر شعبان كے آخرى روز مغرب سے كچھ دير قبل پہنچے اور عمرہ كا احرام باندھے اور پھر غروب آفتاب كے بعد رمضان المبارك شروع ہو جائے تو وہ شخص مكہ پہنچ كر طواف اور سعى كرتا كے بال منڈواتا ہے تو كيا اس نے رمضان ميں عمرہ كيا ہے يا نہيں ؟
جواب:
اس نے رمضان ميں عمرہ نہيں كيا، كيونكہ اس كے عمرہ كى ابتدا رمضان المبارك شروع ہونے سے قبل ہوئى ہے.
تيسرى مثال:
ايك شخص نے رمضان المبارك كے آخرى دن غروب آفتاب سے قبل احرام باندھا اور عيد رات ميں عمرہ كى ادئيگى كى تو كيا اس كے بارہ ميں كہا جائيگا كہ اس نے رمضان المبارك ميں عمرہ كيا ؟
جواب:
نہيں اس نے عمرہ رمضان ميں نہيں كيا؛ كيونكہ اس نے عمرہ كا كچھ حصہ رمضان المبارك كے بعد كيا ہے، رمضان ميں عمرہ يہ ہے كہ اس كى ابتدا بھى رمضان ميں ہو اور انتہا بھى رمضان المبارك ميں ہو " انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 21 / 352 – 353 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب