حج كے ويزے فروخت كرنے كا حكم كيا ہے، جو كہ بہت مشكلات سے نكلوائے جاتے ہيں ؟
0 / 0
8,89818/04/2005
حج ويزہ فروخت كرنا
سوال: 14228
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جو انسان حج نہ كرنا چاہتا ہو اس كے ليے حج كا ويزہ نكلوانا جائز نہيں، اور اگر وہ حج كا ارادہ ركھتے ہوئے حج كا ويزہ لگوائے ليكن بعد ميں وہ حج پر نہ جانا چاہتا ہو تو اس كے ليے حج كا ويزہ خرچ ہونے والى رقم سے زيادہ رقم ميں فروخت كرنے كا حق نہيں ہے.
اس كا معنى يہ ہوا كہ كمزور اور حج كى حرص ركھنے والے مسلمانوں كو ان كى ضرورت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حج كے ويزوں كو تجارت نہ بنا ليا جائے، بلكہ چاہيے تو يہ كہ مسلمان خير وبھلائى ميں معاون و مددگار ثابت ہو، اور اپنے دوسرے مسلمان بھائيوں كى مدد كرے نہ كہ انہيں دھوكہ دے اور ورغلائے .
ماخذ:
الشيخ عبد الرحمن البراك