كيا فرضى نماز ميں امام كے پيچھے كھڑا مقتدى قرآت ميں بھولنے كى صورت ميں امام كو لقمہ دے سكتا ہے ؟
نماز ميں امام بھول جائے تو مقتدى كا امام كو لقمہ دينا
سوال: 14278
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ مسئلہ امام كو لقمہ دينے كے نام سے موسوم ہے:
امام كو لقمہ دينے كى دو قسميں ہيں:
واجب لقمہ دينا:
يہ وہ لقمہ يا غلطى بتانا ہے جس كے تعمدا اور جان بوجھ كر كرنے سے نماز باطل ہو جاتى ہے، اگر وہ سورۃ فاتحہ ميں ايسى غطلى كرتا ہے جو معنى كو ہى تبديل كر دے تو اسے اس غطلى كا صحيح لقمہ دينا واجب ہے، كيونكہ فاتحہ ميں ايسى غلطى كرنا جو معنى كو ہى تبديل كر دے نماز كو باطل كر ديتى ہے.
اور اسى طرح اگر سورۃ فاتحہ كى كوئى آيت پڑھنے ميں رہ جائے، تو بھى اس كا بتانا واجب ہے، كيونكہ ايسا كرنے سے نماز باطل ہو جاتى ہے.
اور مستحب لقمہ يہ ہے كہ كمال والى چيز رہ جائے، مثلا اگر امام سورۃ فاتحہ كے ساتھ كوئى اور سورۃ پڑھنا بھول جائے، تو يہاں اسے تنبيہ كرنا سنت ہے.
اس كى دليل درج ذيل فرمان نبوى صلى اللہ عليہ وسلم ہے:
” يقينا ميں تمہارى طرح بشر ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو ميں بھى بھول جاتا ہوں، چنانچہ جب ميں بھول جاؤں تو مجھے ياد دلا ديا كرو ”
صحيح بخارى كتاب الصلاۃ حديث نمبر ( 401 ).
چنانچہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ياد دلانے كا حكم ديا ہے، اور جب ايك بار نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے قرآت كى تو آپ پر قرآت خلط ملط ہوگئى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ابى بن كعب رضى اللہ تعالى عنہ سے فرمايا:
” تجھے لقمہ دينے سے كس چيز نے منع كيا ”
يہ اس بات كى دليل ہے كہ امام كو لقمہ دينا چاہيے جو كہ مطلوب ہے.
ديكھيں: الشرح الممتع لابن عثيمين ( 3 / 346 – 347 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد