0 / 0

کیا نصاب مکمل کرنے کیلئے سونے کو چاندی کیساتھ ملایا جاسکتا ہے؟

سوال: 144734

سوال:ایک عورت کے پاس نصاب سے کم سونا ہے، اور اسی طرح نصاب سے کم چاندی ہے، تو کیا اس عورت کے سونے اور چاندی سے بنے ہوئے زیورات پر زکاۃ واجب ہوگی؟ ذہن نشین رہے کہ یہ زیورات صرف پہننے کیلئے ہیں۔

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

اہل علم رحمہم اللہ  کے صحیح ترین قول کے مطابق زیورات میں بھی زکاۃ واجب ہوگی، اس بات کا تفصیلی بیان  سوال نمبر: (19901) اور (59866) میں گزر چکا ہے، اسی طرح سونے اور چاندی کا نصاب جاننے کیلئے سوال نمبر: (64) کا مطالعہ کریں۔

دوم:

اگر کسی کے پاس سونا اور چاندی دونوں ہیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی نصاب کو نہیں پہنچتا، لیکن اگر دونوں  کو ملا لیا جائے تو کسی ایک کا نصاب مکمل ہوجاتا ہے، اس صورت میں بھی اس پر زکاۃ نہیں ہے، مثلاً: اگر کسی کے پاس 70 گرام سونا تھا، اور 400 گرام چاندی تو اس پر اس وقت تک زکاۃ نہیں ہے، جب تک ان دونوں میں سے کسی کا نصاب پورا نہیں ہوجاتا، اسکی دلیل ابو سعید رضی اللہ عنہ کی روایت ہے: (پانچ اوقیہ [595 گرام] چاندی سے کم پر زکاۃ نہیں ہے) بخاری: (1405)اور مسلم: (979)

ویسے بھی سونا اور چاندی دو الگ الگ جنس ہیں، اس لئے ان دونوں کو کسی ایک کا نصاب پورا کرنے کیلئے آپس میں نہیں ملایا جائے گا، جیسے کہ دیگر اجناس کو نصاب پورا کرنے کیلئے نہیں ملایا جاسکتا، چنانچہ اونٹوں کو گائیں میں، گائیں کو بکریوں میں، گندم کو جو میں، اور کھجور کو انگور میں نہیں ملایا جاسکتا۔

چنانچہ امام نووی رحمہ اللہ  کہتے:
“نصاب مکمل کرنےکیلئے [شافعی مذہب میں]متفقہ طور پر سونے کو چاندی کیساتھ ، اور چاندی کو سونے کیساتھ نہیں ملایا جاسکتا، بالکل اسی طرح جیسے کھجوروں کو انگوروں کیساتھ نہیں ملایا جاسکتا”انتہی
“المجموع”(5/504)

اسی طرح امام نووی  یہ بھی کہتے ہیں کہ:
“چاندی کے دراہم کا نصاب سونے کیساتھ، یا  اسکے برعکس  انداز سے [یعنی: سونے کے سکوں کا نصاب چاندی کیساتھ] مکمل نہیں کیا جاسکتا، چاہے [چاندی کے نصاب کیلئے ضروری 200 دراہم میں سے ] 199  درہم اسکے پاس ہوں، یا پھر [سونے کے نصاب کیلئے ضروری 20 مثقال میں سے ]19.5 مثقال  کا مالک ہو، ان میں سے کسی پر بھی زکاۃ واجب نہیں ہوگی، اسی  کے جمہور علمائے کرام قائل ہیں، اس موقف کو ابن المنذر نے ابن ابی لیلی، حسن بن صالح، شریک، احمد، ابو ثور، ابو عبید سے نقل کیا ہے، ابن المنذر مزید کہتے ہیں:حسن، قتادہ، اوزاعی، ثوری، مالک ، ابو حنیفہ، اور تمام اہل رئے کا موقف ہے کہ  سونے چاندی کو آپس میں ملایا جائے گا۔ “انتہی
“المجموع” (5/504)

ابن قدامہ رحمہ اللہ  “الکافی” میں کہتے ہیں:
“نصاب مکمل کرنے کیلئے سونے کو چاندی کیساتھ نہیں ملایا جائے گا، کیونکہ یہ دو الگ الگ جنس ہیں۔۔۔ احمد سے منقول ہے کہ  اسے ملایا جائے گا، کیونکہ ان دونوں کے مقاصد ایک ہیں، چنانچہ یہ ایک جنس کی دو قسمیں [شمار کی جائیں گی]”انتہی
شیخ ابن عثیمین  رحمہ اللہ  کہتے ہیں کہ:
“پہلا موقف ہی درست ہے کہ صرافہ کا کام کرنے والوں کے علاوہ سونے کو چاندی کیساتھ نصاب مکمل کرنے کیلئے نہیں ملایا جائے گا، کیونکہ صرافہ والوں کے پاس موجود سونا اور چاندی تجارتی سامان ہیں اس لئے نصاب مکمل کرنے کیلئے وہ سونا چاندی ملا سکتے ہیں۔۔”ماخوذ از: “شرح الکافی”

شیخ ابن عثیمین  اسی طرح کہتے ہیں:
“سونا چاندی کے اگرچہ مقاصد اور مفادات ایک ہی ہیں، لیکن اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ نصاب مکمل کرنے کیلئے دونوں کو آپس میں ملایا جاسکتا ہے، کیونکہ شریعت نے ہر ایک کیلئے الگ نصاب مقرر کیا ہے، جس کا تقاضا ہے کہ نصاب سے کم مقدار پر زکاۃ واجب نہ ہو، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے دونوں میں  سے کسی ایک کو دوسرے سے ملانے کے بارے میں کوئی نص وارد نہیں ہوئی، بالکل ایسے ہی جیسے گندم کو جو کیساتھ نصاب مکمل کرنے کیلئے نہیں ملایا جاسکتا، حالانکہ دونوں سے  مقصود ایک ہی چیز ہوتی ہے، تو اسی طرح سونا اور چاندی ہیں”انتہی
“مجموع الفتاوى” (18/248)

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android