0 / 0
6,71003/04/2015

اپنے آپ پر لعنت کی بددعا کرنا جائز نہیں ہےخواہ مشروط انداز میں ہی کیوں نہ ہو

سوال: 145757

سوال: غصے کی حالت میں میں نے اپنے خاوند سے کہہ دیا: "مجھ پر اللہ کی لعنت ہو اگر میں تم سے کچھ مانگوں" مجھے اپنی اس بات پر افسوس ہے، اور مجھے خدشہ ہے کہ اللہ کی لعنت مجھ پر برسے گی، کیونکہ میں نے اس کے بعد کئی مرتبہ اپنے خاوند سے چیزیں مانگی ہیں۔

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

کسی مسلمان کیلئے اپنے نفس پر  لعنت وغیرہ کی بد دعا کرنا جائز نہیں ہے، چاہے لعنت کا مقصد اپنے آپ کو کسی غلط کام سے روکنا ہو یا اچھے کام پر ترغیب دینا ہو، اسکی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (تم اپنے لئے صرف اچھی دعا ہی کرو) مسلم: (920)

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (تم اپنے خلاف بد دعا مت کرو،اور نہ  اپنی اولاد اور مال پر بد دعا کرو، ایسا نہ ہو کہ تمہاری بد دعا قبولیت کے وقت   کے موافق  ہو جائے اور اللہ تعالی تمہاری بد دعا قبول کر لے) مسلم: (3009)

یہی مفہوم علمائے کرام اللہ تعالی کے اس فرمان  کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں:
(وَلَوْ يُعَجِّلُ اللَّهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُمْ بِالْخَيْرِ لَقُضِيَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ)
ترجمہ: اور اگر اللہ لوگوں کو برائی دینے میں اس طرح جلدی کرے جیسے  انھیں بھلائی دینے میں جلدی کرتا ہے  تو یقینا ان کی مدت پوری کر دی جائے [يونس:11]

قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اس سے مراد یہ ہے کہ انسان  اپنی جان اور مال پر ایسی شے کی بددعا کرے جس کا قبول کیا جانا اسے نا پسند ہے" انتہی
"جامع البيان" (15/35)

ڈاکٹر عبد الرزاق البدر حفظہ اللہ کہتے ہیں:
"ایک مسلمان کیلئے اپنی دعا میں جن اہم امور  کا خیال  کرنا ضروری ہے ان میں سے  یہ بھی ہے کہ:  اللہ تعالی سے مانگتے ہوئے  اسے اپنی دعا کے بارے میں مکمل بصیرت ہونی چاہیے، جلد بازی مت کرے، اپنی حاجت روائی جلدی سے کرنے کا مطالبہ مت کرے، بلکہ اپنے معاملات میں اچھی طرح سوچ و بچار کرے؛ حقیقی خیر  کے متعلق جاننے کے بعد اسے مانگے، اور جن چیزوں سے پناہ مانگنا ضروری ہے، ان سے پناہ مانگے، اس لئے کہ بہت سے لوگ غصے، تنگی، اور نامساعد حالات میں  اپنے لئے یا اپنی اولاد اور مال  پر بد دعا کر بیٹھتے ہیں، اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان جلد بازی سے کام لے، اور نتائج  کو پرکھے بغیر پیش قدمی کر لے" انتہی
"فقه الأدعية والأذكار" (2/255)

چنانچہ آپ پر لازمی ہے کہ اس قسم کی بد دعا کرنے پر توبہ استغفار، اور ندامت کا اظہار کریں، اپنے خاوند کی مکمل اطاعت کرنے کی کوشش کریں، اچھے کاموں میں انکی اطاعت کریں، لڑائی جھگڑے، اور توں تکار سے بچیں، اپنے خاوند کیلئے کثرت کیساتھ دعا کریں، آپکو اس کا اجر  اللہ کے پاس لازمی ملے گا۔

 ہم بھی اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ  آپ کی توبہ قبول فرمائے ، اور آپکی غلطیاں معاف کردے۔

اس سے پہلے ہماری ویب سائٹ پر سوال نمبر: (6262) کا جواب  گزر چکا ہے، جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس قسم کی بد دعا میں کسی قسم کا کفارہ واجب نہیں ہوتا۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android