0 / 0
3,82923/11/2013

ميكے ميں عدت گزارنے والى عورت كا حفظ قرآن كى كلاس ميں شريك ہونا

سوال: 148223

ميرى سہيلى طلاق رجعى كى عدت اپنے ميكے گزار رہى ہے وہ كہتى ہے كہ ميرا خاوند جسمانى مريض ہے يعنى اس كے پاس جانے كى اميد نہيں، تقريبا ايك ماہ ہو چكا ہے، كيا وہ اپنے گھر سے حفظ قرآن كى كلاس ميں شريك ہونے كے ليے جا سكتى ہے؛ كيونكہ وہ گھر سے تنگ آچكى ہے، اب اس كا گھر بيٹھنا اور حفظ كے ليے جانے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

جب خاوند اپنى بيوى كو طلاق رجعى دے تو بيوى كو اپنے خاوند كےگھر ميں عدت گزارنا واجب ہے، اگر وہ بغير كسى عذر كے گھر سے نكلتى ہے تو وہ گنہگار ہوگى اسے عدت ختم ہونے تك گھر واپس آنا ہونا گا؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

تم انہيں ان كے گھروں سے مت نكالو، اور نہ ہى وہ خود نكليں، مگر يہ كہ وہ كوئى واضح فحاشى كا كام كريں الطلاق ( 1 ).

جب عورت كو اپنے نفس پر كسى نقصان و ضرر كا خدشہ نہ ہو تو وہ خاوند كےگھر ميں رہےگى.

مزيد آپ سوال نمبر (122703 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

دوم:

طلاق رجعى والى عورت كو اگر اس كا خاوند مسجد يا مدرسہ حفظ قرآن كى كلاس ميں جانے كى اجازت دے تو اس كے ليے جانا جائز ہے؛ كيونكہ رجعى طلاق والى عورت ابھى خاوند كى بيوى ہے، اسے وہى حق حاصل ہيں جو دوسرى بيويوں كو اور اس پر خاوند كا وہى حق ہے جو دوسروں كا ہوتا ہے.

ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما كہا كرتے تھے:

” جب كوئى مرد اپنى عورت كو ايك يا دو طلاقيں دے تو وہ اس كے گھر سے خاوند كى اجازت كے بغير نہيں جا سكتى ”

مصنف ابن ابو شيبۃ ( 4 / 142 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

” راجح قول يہى ہے كہ طلاق رجعى والى عورت اس بيوى كى طرح ہى ہے جسے طلاق نہيں ہوئى، يعنى اس كے ليے اپنے پڑوسيوں اور مسجد يا رشتہ داروں يا تقرير اور درس سننے كے ليے جانا جائز ہے، يہ اس عورت كى طرح نہيں جس كا خاوند فوت ہو جائے اور وہ عدت ميں ہو.

رہا درج ذيل فرمان بارى تعالى:

تم انہيں ان كے گھروں سے مت نكالو اور نہ ہى وہ خود نكليں .

اس سے اخراج مفارقت ہے، يعنى وہ گھر نہ چھوڑے اور نكل كر كہيں دوسرےگھر ميں جا كر رہنے لگے… ” انتہى

ماخوذ از: نور على الدرب.

امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

” اگر رجعى طلاق ہو تو وہ اس كى بيوى ہے، اس كے خاوند كو اس كے اخراجات برداشت كرنا ہونگے، اور وہ خاوند كى اجازت كے بغير باہر نہيں جائيگى ” انتہى

ديكھيں: روضۃ الطالبين ( 8 / 416 ).

حاصل يہ ہوا كہ عدت ختم ہونے تك اس عورت كو اپنے خاوند كے گھر واپس جانا چاہيے، اور اسے اس دوران خاوند كى اجازت سے باہر جانا جائز ہوگا.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android