کیا اس دور میں کسی انسان کیلئے یہ جائز ہے کہ اللہ تعالی پر قسم ڈالے کہ اسکے لئے فلاں فلاں اشیاء پوری کردے، چاہے وہ اللہ کی چاہت کے مطابق ہو یا نا ہوں۔
اللہ تعالی پر انسان کی طرف سے قسم ڈالنے کا کیا حکم ہے؟
سوال: 1535
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
کسی مسلمان کیلئے اللہ تعالی پر قسم ڈالنا جائز نہیں ہے، مثلا وہ کہے: “یا رب! میں تجھ پر قسم ڈال دی ہے کہ بارش نازل کر”، یا کہے: “یہود کو شکست سے دو چار کر”، یا کہے: “فلاں شخص کو مال ودولت سے نواز” یا کہے: “فلاں کو اتنا اتنا مال عطاکر” یا کہے: ” ابھی کھڑے پیر مجھے میری چاہت عطا کر” وغیرہ وغیرہ
کیونکہ اسکا مطلب ہے کہ بندہ اللہ تعالی پر کوئی چیز لازم اور فرض کر رہا ہے، حالانکہ اللہ تعالی ہی بندوں کو احکامات دیتا ہے، بندے اس لائق نہیں ہیں کہ وہ اللہ تعالی پر [نعوذ باللہ] کوئی حکم ٹھونسے، اس انداز سے عقیدہ توحید ختم ہوجائے گا، یا کم از کم اسکی نیت کے مطابق عقیدہ توحید میں نقص ضرور آئے گا۔
سلف سے جو کچھ اس بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے اللہ تعالی پر قسم ڈالی، تو یہ عین ممکن ہے کہ وہ انہوں نے دعاکے انداز میں کہا ہو، جبکہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : (بیشک اللہ کے کچھ بندے ہیں اگر ان میں سے کوئی اللہ تعالی پر قسم ڈال دے تو اللہ انکی قسم پوری کردے)بخاری(2703)، اس حدیث کو اگر اسی مفہوم میں مان بھی لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی اس بندے کی دعا قبول فرمائے گا، یہ بھی ذہن نشین رہے کہ وہ [نیک] آدمی اللہ تعالی پر قسم ڈالے گا نہیں ۔واللہ اعلم .
ماخذ:
ماخوذ از کتاب: "اللؤلؤ المكين من فتاوى ابن جبرين " صفحہ: 53