0 / 0
16/شعبان/1446 , 15/فروری/2025

عیسوی تاریخ لکھنے کی ضرورت پڑے تو کیا کریں؟

سوال: 1552

"المنتدی الاسلامی" کے دفاتر کچھ ایسے ممالک میں بھی ہیں جو عیسوی کیلنڈر استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ ہم ہجری کیلنڈر استعمال کرتے ہیں، لیکن اس سے ہمیں اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب ہم ایسے سرکاری محکموں کے ساتھ خط و کتابت کرتے ہیں جو ہجری کیلنڈر استعمال نہیں کرتے، اس طرح بجٹ بناتے وقت، تنخواہوں کی ادائیگی اور ان ممالک میں متعلقہ محکموں کے لیے مالیاتی رپورٹ تیار کرتے ہیں۔ تو کیا ہم عیسوی تاریخ مقامی دفاتر کے ساتھ خط و کتابت، بجٹ کی تیاری، اور ضرورت کے وقت کر سکتے ہیں؟ واضح رہے کہ ہمارا ہجری تاریخ پر بہت ہی زیادہ یقین ہے؛ کیونکہ یہ مسلمانوں کا شعار ہے، اور کافروں سے ممتاز ہونے کا ایک سبب ہے۔

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

آ پ دونوں تاریخیں اکٹھی لکھا کریں، اور اس میں یہ خیال کریں کہ پہلے ہجری تاریخ لکھیں، پھر بعد میں عیسوی لکھیں، اس کے لیے درمیان میں "بمطابق" کا لفظ لگا دیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قمری مہینوں میں چاند کو بنیاد بنایا جاتا ، اور چاند کو دیکھ کر تاریخ کا اندازہ لگانا بالکل آسان ہوتا ہے جبکہ عیسوی کیلنڈر کے لیے ایسی کوئی علامت نہیں ہے، صرف حساب ہی ہے، اسی وجہ سے اسلامی شریعت میں روزوں، حج، اور اعتکاف وغیرہ کے لیے معیار عربی مہینے ہیں۔ لہذا پہلے ہجری تاریخ لکھنے سے اسلامی شعائر کا اظہار بھی ہے، اور بالخصوص اس عمل سے ان کو بھی اس کا علم ہو جائے گا جو اس سے نابلد ہیں۔

واللہ اعلم

ماخذ

اللؤلؤ المكين من فتاوى الشيخ ابن جبرين ص 53

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android