ميرے ہاں ايك ايسے بچے كى پيدائش ہوئى جس كے دائيں ہاتھ كى چار انگلياں ہيں، ميں اس سے كوئى پريشان نہ تھى ليكن كل رات ميں دائيں ہاتھ كى تصوير ديكھ رہى اور سوچ رہى تھى كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے كس طرح انگلياں اور ہاتھ وغيرہ كى تخليق شروع كى تو ميرے آنسو نكل آئے.
يہ بات صحيح ہے كہ اس ميں ميرے ليے كوئى حيلہ وغيرہ نہيں، ليكن مجھے يہ سمجھ نہيں آرہى كہ ميرا بچہ ايسا كيوں پيدا ہوا ہے، حالانكہ ميرے خاندان ميں كوئى شخص بھى اس حالت ميں نہيں، حتى كہ اس كا بڑا بھائى بھى پورى تخليق والا ہے اور صحيح اعضاء ركھتا ہے.
ميرے خيال ميں يہ احساس ايك طبعى اور نيچرل سا ہے جس ماں كى حالت ميرى جيسى ہو اس كا احساس بھى يہى ہوگا، مجھے اس سے تكليف ہوتى ہے، ليكن ميں اپنى يہ تكليف ظاہر نہيں كرتى، بلكہ بعض اوقات سوچنے لگتى ہوں كہ جب بچے اس كے ساتھ سكول ميں مذاق كريں گے اور وہ مجھے اس كے متعلق سوال كريگا تو ميں اس كا جواب كيا دونگى ؟
چار انگليوں والے بچے كى پيدائش كى آزمائش ميں كس طرح پورا اترا جا سكتا ہے ؟
سوال: 163493
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہم آپ كے احساسات اور جذبات كى قدر كرتے ہيں، كہ جب آپ اپنے بچے كو اس حالت ميں ديكھتى ہيں جس ميں آپ كو اللہ تعالى نے آزمايا ہے تو ہم بھى آپ كے احساس كا شعور كرتے ہيں، اور ہم آپ كے ساتھ ہيں كہ اس كا آپ پر اچھا اثر ہو اور آپ اس آزمائش پر پورا اتريں، اور اس كے متعلق اچھا رويہ اختيار كريں.
ذيل ميں ہم چند ايك امور كى نشاندہى كرتے ہيں جس كى بنا پر آپ اس آزمائش كا بہتر طريقہ سے سامنا كر سكتى ہيں:
1 ـ آپ اللہ تعالى كى قدرت اور عظيم حكمت ميں غور و فكر كريں كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اشياء ميں كيا كچھ مقدر كر ركھا ہے، اور پھر آپ كے بچے كا چار انگليوں والا پيدا كرنا ان اشياء سے خارج نہيں جن پر غور و فكر كرنا واجب ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كوئى بھى چيز بےفائدہ اور بيكار پيدا نہيں فرمايا كرتا، بلكہ اس ميں كوئى نہ كوئى عظيم اور بليغ حكمت ضرور ہوتى ہے.
اور كسى مخلوق كا بدنى طور پر مفلوج ہونا بھى اسى ميں شامل ہوتا ہے، كسى كے بدن ميں كم اور كسى كے بدن ميں زيادہ عيب ہوتے ہيں اور كوئى بالكل صحيح سالم ہوتا ہے، ان سب ميں اللہ كى سب سے عظيم حكمت يہ ہو سكتى ہے كہ وہ اس كے والدين كے ليے آزمائش ہو، اور پھر اسى طرح بچے كے ليے بھى امتحان اور آزمائش ہو سكتى ہے كہ جب وہ مكلف اور بالغ ہو تو يہ اس كے ليے آزمائش ہے آيا وہ اس ميں پورا اترتا ہے يا نہيں.
ہم اس كى تفصيل سوال نمبر ( 13610 ) كے جواب ميں بيان كر چكے ہيں آپ اس كا مطالعہ ضرور كريں.
2 ہم آپ سے گزارش كرتے ہيں كہ آپ پيچھے مت ديكھيں اور تكليف دہ ياداشت كو مت ياد كريں؛ كيونكہ غم اور تكليف دہ احساسات ميں مشغول ہونا اور پھر اس ميں كثرت تو بچے كى مصلحت اور اس كے متعلق واجب امور سے بھى معطل كر كے ركھ دےگا، اور ہو سكتا ہے ـ اللہ نہ كرے ـ اس سلسلہ ميں اللہ سبحانہ و تعالى پر اعتراض اور ناراضگى تك معاملہ پہنچ جائے.
3 ہمارے خيال ميں آپ كے بچے كا چار انگليوں والا ہونے ميں كوئى عظيم اور بڑى آزمائش نہيں كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اس كى عقل و دانش كو پورا ركھا ہے، اور وہ حركت كرنے اور خود كھانے پينے پر قادر ہے، اور سوتا اور جاگتا اور ديكھنے اور سننے كى استطاعت ركھتا ہے، يہ سب عظيم نعمتيں ايسى ہيں جس پر آپ كو اللہ سبحانہ و تعالى كا شكر ادا كرنا چاہيے.
4 ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ آپ اپنے بچے كا خيال كريں تا كہ وہ اپنے ہم جوليوں پر فوقيت لے كر اپنے اس نقص كا عوض پيش كر سكے، مثلا قرآن مجيد حفظ كرے، اور علم كا حصول كر كے ايك امتيازى حيثيت حاصل كرے، تا كہ لوگ اس كى تعريف كريں اور وہ اپنے ہم جوليوں ميں رہتے ہوئے اپنے اس پيدائشى نقص كو محسوس ہى نہ كر سكے.
5 آپ اپنے بچے كے ساتھ ايسے جذبات سے معاملہ كرنے سے گريز كريں؛ لہذا آپ بچے كے سامنے غم و پريشانى كا اظہار مت كريں تا كہ وہ اپنے ہم جوليوں اور بھائيوں سے نقص محسوس نہ كرے.
6 آپ اس كے بھائيوں اور بہنوں كو سمجھائيں كہ وہ اس سلسلہ ميں اپنے بھائى كے ساتھ مذاق مت كريں، اور اگر كوئى ايسا كرے تو اسے سخت قسم كى سزا ديں تاكہ وہ ايسا مت كرے.
7 آپ سكول كے ذمہ داران اور بچوں كى نگرانى كرنے والے كے ساتھ مكمل تعاون كريں تا كہ وہ اس كى بہتر ديكھ بھال كرے، اور اس كے ساتھ مذاق كرنے والے كو سزا دے، اور اگر اس سلسلہ ميں كوئى غلط اثرات پيدا ہوں تو آپ اس سے متاثر مت ہوں.
8 آپ كوشش كريں كہ آپ كا بيٹا مسجد سے تعلق ركھنے والوں ميں سے بن جائے تاكہ اس كى صحبت اور سوسائٹى طالب علموں اور حافظ قرآن بچوں كے ساتھ بنے، اور كيونكہ اس طرح كے بچوں سے ـ ان شاء اللہ ـ مذاق صادر نہيں ہوتا.
اور جب بچہ بڑا ہو جائے تو آپ اسے سمجھائيں كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اس كے علاوہ كئى اور بچوں كو تو اس سے بھى زيادہ بڑى اور سخت آزمائش ميں ڈالا ہے.
كئى ايسے بچے ہيں جو حركت بھى نہيں كر سكتے، اور كئى تو پاگل اور مجنون ہيں كوئى عقل نہيں ركھتے، اور كئى ايك تو اندھے اور گونگے اور بہرے ہيں، اور كئى بچوں كو خون كا كينسر لاحق ہے، اور كئى بچوں كے ہر دوسرے دن گردے واش كيے جاتے ہيں.
ليكن اسے تو اللہ سبحانہ و تعالى نے اس طرح كى سارى آزمائشوں سے محفوظ ركھا ہے، اور اس سے عظيم تو اسے دين اسلام كى عظيم نعمت حاصل ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے اسے مسلمان بنايا، اور اللہ نے اسے توحيد اختيار كرنے والوں ميں بنايا ہے، يہ اتنى عظيم نعمت ہے جس كا جتنا بھى شكر ادا كيا جائے وہ كم ہے، اس كا زبان اور جسم كے سارے اعضاء اور دل كے ساتھ اسے شكر ادا كرنا چاہيے.
اور اسے يہ علم ركھنا چاہيے كہ يہ دنيا تو صرف ايك امتحان كى جگہ ہے، اور آزمائش و غم اور تكليف و نقصان سے بھرى ہوئى ہے، سعادت و خوشبختى اور كاميابى و سرور اور خوشى و كمال كى جگہ تو جنت الخلد ہے، اس ليے اسے جنتى بننے كى كوشش كرنى چاہيے.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ كى مدد و نصرت فرمائے، اور آپ كے معاملہ ميں آسانى پيدا كرے، اللہ سبحانہ و تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو ايسے اعمال كرنے كى توفيق دے جس ميں اللہ كى رضا و خوشنودى ہو.
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات