ميرى سہيلى نصرانى ہے، اس نے دين اسلام كا اعلان كرنا چاہا ليكن خاندان كے دباؤ كے تحت كئى ماہ سے اس كى منگنى ايك نصرانى نوجوان سے ہو چكى ہے، اور اس وقت وہ تيس برس كى ہو چكى ہے، اس ليے اس منگنى پر رضامند ہوئى اور اس كے ساتھ ساتھ گھريلو مشكلات سے نكلنے كے ليے بھى، كيونكہ باپ بہت سخت ہے اور كام كاج بھى نہيں كرتا اور اس كى والدہ كى بہت توہين كرتا ہے، اس كى گھر ميں حالت بھى بہت تنگ ہے، اور گھر سے وہ كسى بھى طريقہ سے نكلنا چاہتى ہے، چاہے كسى نصرانى سے شادى كر كے ہى گھر سے نكلے.
وہ كہتى ہے كہ يہ شادى گھر سے نكلنے اور گھريلو مشكلات سے چھٹكارا پانے كا پل ہے، اور اب شادى كا وقت بھى قريب ہے.
كچھ عرصہ سے مجھے وہ كہنے لگى: وہ كرسمس كے موقع پر اپنے منگيتر كے ساتھ چرچ جا كر مسيحى فضاء ميں رہنے كى كوشش كريگى، اور ديكھى گى كہ آيا وہ اس سے راحت حاصل كر سكتى ہے يا نہيں ؟
پھر اس كے بعد كہنے لگى: چرچ جا كر اس كا دل اور سينہ گھٹن كا شكار ہوگيا، اور وہ كسى نصرانى كے ساتھ نہيں رہ سكتى، اور نہ ہى كسى نصرانى كى اولاد جنم دے سكتى ہے خاص كر اس كا منگيتر تو گھر ميں صليب اور بيڈ روم اور ڈرائنگ روم ميں بھى صليب لٹكانا چاہتا ہے.
اسى بنا پر اب وہ منگيتر سے نفرت كرنے لگى ہے، اور اس نے كچھ ايام سے اپنے منگيتر كو واضح طور پر كہہ بھى ديا ہے كہ ميرا باپ مسلمان تھا بعد ميں وہ نصرانى ہوا، ليكن ان سب كى معلومات اس نے نصرانيت پر ہى رہنے ديں، ميرى سہيلى كہتى ہے كہ اس كا منگيتر كسى ايسى لڑكى سے شادى نہيں كرنا چاہتا جس كا باپ مسلمان، ليكن اس نوجوان نے اپنے گھر والوں سے اس سلسلہ ميں بات كرنے كا وعدہ كيا ہے.
اور اس سلسلہ ميں وہ كسى پادرى سے بھى بات كريگا، وہ كہتى ہے كہ معاملہ ختم ہو چكا ہے اور صرف وقت كا مسئلہ ہے تا كہ اس نصرانى نوجوان سے منگنى ختم ہو جائے، پھر مجھے اس پر تعجب ہوا كہ چند ايام قبل كہنے لگى ميں نے اس كے متعلق بہت سوچا ہے، اور وہ اس نصرانى نوجوان كے ساتھ اپنے معاملات كو مكمل كريگى، اور كوئى سبب ظاہر نہيں كيا، اس ليے ميں جناب والا سے گزار كرتى ہوں كہ اس لڑكى كى راہنمائى كے ليے كوئى بات كہيں، اور اگر وہ اس نصرانى نوجوان سے شادى كر ليتى ہے تو دنيا و آخرت ميں اللہ كے ہاں ايسى لڑكى كى حالت كيا ہوگى؟
اور اس كى اولاد كا كيا بنےگا، اور اگر بچے نصارى بنتے اور پيدا ہوتے ہيں تو كيا بچوں كا گناہ بھى اس عورت كو ہو گا ؟ كيا وہ معذور شمار كى جائيگا چاہے وہ ا سكا علم بھى ركھے اور كيا وہ اس حالت ميں مرتد كہلائيگى يا كافر ؟
طويل ہونے پر معذرت خواہ ہوں، ليكن مجھے اس كى حالت پر بہت ترس آتا ہے، ميں نے محسوس كيا ہے كہ اگر نصرانى ہمارے درميان سے ہمارى بہن كو زبردستى اٹھا كر لے جائے ! ؟
خفيہ طور پر اسلام قبول كر ليا ليكن ايك نصرانى سے شادى كرنا چاہتى ہے
سوال: 171712
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
آپ نے اس مسلمان بہن كے جو حالات ذكر كيے ہيں وہ بہت ہى افسردہ اور غمگين كر دينے والے ہيں، ہمارے پہلے جواب ميں يہ بات بيان ہو چكى ہے كہ وہ اب مسلمان ہے چاہے اس نے لوگوں كے سامنے اسلام كا اظہار كرنے ميں تاخير ہى كى ہے، اور اس مسلمان عورت كى كسى نصرانى شخص سے معتبر شمار نہيں ہو گى بلكہ يہ زنا و فحاشى سمجھى جائيگى اللہ سبحانہ و تعالى ہميں اس سے محفوظ ركھے.
اسے مسلمان ہوتے ہوئے كسى نصرانى سے شادى كرنے كى كيا مجبورى ہے اور كيا چيز اسے ايسا كرنے پر مجبور كر رہى ہے ؟ ان كى زندگى كيسے بہتر ہوگى ؟ اور اگر اس نصرانى كو بيوى كے مسلمان ہونے كا علم ہو گيا تو كيا ہو گا ؟
اور وہ اس نصرانى كو كيوں دھوكہ دے رہى اور اس سے فراڈ كيوں كر رہى ہے ؟ اور يہى نہيں بلكہ اپنے آپ كو يہ دھوكہ كيوں دے رہى ہے كہ وہ كسى نصرانى كے نكاح ميں ہوتے ہوئے مسلمان ہو گى ؟
اور يہ كيوں نہيں سوچتى كہ اس كى اولاد كا انجام كيا ہو گا ؟ اور وہ اپنى اولاد كا گناہ اور بوجھ كيسے برداشت كر سكے گى كيونكہ وہ نصرانيت پر پرورش پائينگے اور ان كا دين نصرانى ہوگا ہو سكتا ہے وہ اس نصرانيت سے چھٹكارا حاصل كر ليں، اور يہ بھى ہو سكتا ہے وہ نصرانى ہى رہيں، اس سے بھى بڑھ كر كوئى اور گناہ ہو سكتا ہے كہ وہ ايسى اولاد جنم دينے كا سبب بنے جو دين اسلام كے علاوہ كوئى اور دين اختيار كريں ؟
اور اسے علم نہيں كہ وہ جب اپنى اولاد كو جنہيں وہ مسلمان ديكھنا چاہتى تھى وہ اللہ كے ساتھ كفر كر رہى ہے اور وہ خود ہى ا نكى شقاوت و بدبختى كا سبب بنى تو اس بنا پر شقاوت و بدبختى كى زندگى بسر كريگى ؟
كيا وہ يہ نہيں ديكھ رہى كہ اس كے والد نے جو غلطى كى تھى وہ خود بھى وہى غلطى دہرا رہى ہے ؟ كيا اس نے اس پر ذرا غور نہيں كيا ؟ يہ بالكل وہى تكليف دہ حادثہ ہے جس سے وہ خود دوچار ہوئى تھى، بلكہ اگر اللہ سبحانہ و تعالى اسے دين اسلام قبول كرنے كى توفيق نہ ديتا تو وہ خود بھى نصرانيت پر ہى قائم رہتى.
پھر وہ اس كے ساتھ تو ايك اور گناہ ملانے جا رہى ہے جو سارى زندگى اس كے ليے عار بن كر رہ جائيگا اور ساتھ رہے گا وہ زنا كارى ہے، اس سے بھى قبيح كوئى اور گناہ ہو سكتا ہے اور كيا اس سے بھى بڑھ كر كوئى شنيع جرم ہوگا، تو پھر وہ اپنے ليے اس جرم پر كيسے راضى ہو رہى ؟ اور كيا اس كے ليے اپنے باپ كے گھر كى جہنم آگ والى جہنم سے زيادہ آسان ہے ؟ اور كيا اس كا اس سے موازنہ كيا جا سكتا ہے ؟
آپ كى سہيلى نے بہت سارى واضح غلطيوں كا ارتكاب كيا ہے:
پہلى غلطى:
اس نے دين اسلام كے اظہار و اعلان ميں تاخير كى ہے.
دوسرى غلطى:
اس نے ايك نصرانى شخص سے منگنى قبول كى ہے، اور اس ميں زيادتى كا شكار ہوئى ہے، ہو سكتا ہے اسے دين اسلام قبول كرنے ميں كوئى تردد ہوا ہو اور وہ اس ليے چرچ گئى ہو كہ شائد وہاں راحت حاصل ہو جائے.
اس ليے اگر تو يہ تردد دين اسلام قبول كرنے سے قبل تھا تو اس كى سمجھ آتى ہے، اور اس كى كوئى وجہ ہے، ليكن اگر يہ تردد دين اسلام قبول كرنے اور شرح صدر ہو جانے اور دين كے شعار پر عمل كرنے كے بعد ہوا ہو تو يہ معاملہ بہت خطرناك ہے، اور اس كى زد توا يمان باللہ پر پڑ رہى ہے اللہ تعالى اس سے محفوظ ركھے.
تيسرى غلطى:
اس نے اپنے والد كے راز سے اپنے منگيتر كے سامنے پردہ اٹھاتے ہوئے والد كا راز افشاہ كيا ہے، حالانكہ اس كى كوئى ضرورت بھى نہ تھى، اور پھر اس كا يہ راز افشاں كرنے سے اس كے والد كے ليے بھى نقصاندہ ہو سكتا ہے، اور اسے خود بھى كوئى مصلحت و فائدہ حاصل نہيں ہوگا، كيونكہ منگيتر كا اس رشتہ سے انكار كرنا ممكن ہے، اور اس كے بغير بھى وہ يہ منگنى فسخ كر سكتا ہے.
دوم:
ہم اپنى بہن كو نصيحت كرتے ہيں كہ وہ دين اسلام پر ثابت قدم رہے، اور اللہ تعالى نے اسے جو ہدايت كى نعمت عطا فرمائى ہے اس پر اللہ كا شكر ادا كرے، كسى نعمت كا شكر يہ نہيں كہ فسق و فجور كا ارتكاب كيا جائے، اور اپنے آپ كو كسى ايسے شخص كے حوالے كر ديا جائے جو اس كے ليے حلال ہى نہيں، اور ايسى اولاد پيدا كرنے كا سبب بنا جائے جو دين اسلام كے علاوہ كوئى اور دين اختيار كريں.
ہم جانتے ہيں كہ انسان جس دين پر پلا اور جوان ہوا ہو جس پر اس نے تربيت پائى ہو اسے چھوڑنا آسان نہيں ہوتا، اس كا معنى يہ ہوا كہ اس لڑكى نے دين اسلام سے محبت اور اس پر مطمئن ہوتے ہوئے دين اسلام كو اختيار كيا ہے.
تو پھر اب يہ كمزورى كيوں ؟ اور وہ اپنے آپ كو شيطان كے قدموں پر چلنے كا موقع كيوں دے رہى ہے ؟
يقينا شيطان كے راستے بہت ہيں، اللہ سبحانہ و تعالى كا ارشاد ہے:
اے ايمان والو تم شيطان كے قدموں كى پيروى مت كرو اور جو كوئى بھى شيطان كے قدموں كے پيچھے چلے تو وہ تو بے حيائى اور برائى كا حكم ديتا ہے، اور اگر تم پر اللہ كا فضل اور اس كى رحمت نہ ہوتى تو تم ميں سے كوئى بھى كبھى پاك نہ ہوتا، ليكن اللہ جسے چاہتا ہے پاك كرتا ہے، اور اللہ تعالى سب كچھ سننے والا، سب كچھ جاننے والا ہے النور ( 21 ).
ہم اعتماد ہے كہ اس عورت پر اس كا منگيتر اور شادى اثرانداز نہيں ہوگا، اور اگر براہ راست شيطان بھى اسے اس كى طرف بلائے تو وہ قبول نہيں كريگى، ليكن شيطان نے بتدريج اسے دين اسلام سے دور كرنے كى كوشش كى ہے، اور اس كے ساتھ چال چل رہا ہے.
اس طرح وہ خيال كرنے لگى ہے كہ باپ كا گھر چھوڑنے كے ليے وہ اسلام اور نصرانى سے شادى دونوں كو جمع كر سكتى ہے، اور اس طرح وہ سخت معاملات سے چھٹكارا حاصل كر لے گى، اور ہو سكتا ہے شيطان نے كوئى اور راہ بھى اختيار كر لى ہو، يعنى اس منگيتر سے محبت اور دل لگ ہو، شيطان اللہ كے بندوں كو پھانسنے كے ليے اس طرح حيلے اور وسوسے استعمال كرتا ہے.
اب يہاں اسے يہ متنبہ كرنا چاہيں گے كہ يہ جمع ممكن نہيں، اور صرف اسى صورت ميں ہى ہو سكتا ہے كہ وہ اپنا دين اسلام ضائع كر بيٹھے.
لہذا اس ميں زنا كا ارتكاب ہونے كے ساتھ ساتھ اولاد پر ظلم اور خاوند پر بھى ظلم ہے، اور يہ بھى اس صورت ميں جب وہ اس شادى كو حرام اور زنا سمجھتے ہوئے كرتى ہے، ليكن اگر وہ اس شادى كو حلال سمجھے تو پھر وہ مرتد ہوگى اور يہ بتائيں كہ اس سے بھى بڑھ كر كوئى خسارہ اور نقصان ہو سكتا ہے ؟
جى ہاں اس سوال نے آپ كى طرح ہميں بھى پريشان و غم ميں مبتلا كيا ہے، ليكن اب بھى اميد قائم ہے، اور نجات كا دروزاہ كھلا ہے، ہمارى بہن كو صرف پختہ عزم اور صدق كى ضرورت ہے، اگر وہ دين اسلام پر مطمئن ہے تو پھر اسے دين اسلام كے ليے ہر چيز كى قربانى دينى چاہيے، اور دين اسلام كى راہ ميں اسے جو تكليف اٹھانا پڑے اس پر وہ صبر كرے، اور جتنى جلدى ہو سكے دين اسلام كا اعلان كر دے، اور اس نصرانى سے منگنى ختم كر دے.
ہم اسے نصيحت كرتے ہيں كہ وہ ايسے اہل علم اور دينى لوگوں سے مدد لے جن پر اسے اعتماد ہو اور وہ اس كے ايمان كى تقويت كا باعث بنيں، اور اس كے يقين كا ثابت ركھيں، اس كے ساتھ ساتھ كثرت سے قرآن مجيد كى تلاوت اور شرعى وظائف اور اذكار پابندى كے ساتھ كرنے كى نصيحت كرتے ہيں كيونكہ اہل باطل لوگوں ہدايت سے دور كر كے گمراہى پر ركھنے كے ليے جادو اور جن كى خدمت ليتے ہيں.
ہم سائلہ بہن كو نصحيت كرتے ہيں كہ وہ اپنى اس سہيلى كا ساتھ دے اور اسے دين اسلام كا اعلان كرنے ميں مدد فراہم كرے، اور اسے راہ ہدايت پر ثابت قدم ركھنے ميں ممد و معاون ثابت ہو.
اللہ تعالى سے دعا ہے كہ وہ اس بہن كى مدد فرمائے، اور اس سے جنوں اور انسانوں كے شيطانى ہتھكنڈوں كو دور فرمائے اور اس كے ليے آسانى اور نكلنے كى راہ بنائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب