ایک بار میں مارکیٹ گیا جہاں سے میں عام طور پر اپنی ضروریات کی چیزیں خرید کرتا ہوں، تو میں نے کچھ سامان طلب کیا، تو دکاندار نے مجھے کہاکہ اسکی قیمت اتنی ہے، اسکی بتلائی ہوئی قیمت پہلے کی قیمت سے زیادہ تھی، تو میں نے اسے کہا: میں تو اتنے میں لیکر جاتا تھا، تو اس نے مجھے کہا: اگر آپ سچ بول رہے ہو تو میں نے آپکو پہلے بھول کر چیز سستی فروخت کی تھی ، تو آپ میرے مقروض ہیں، سابقہ رقم مجھے ادا کریں۔
تو کیا دکاندار مجھ سے -جتنی رقم کا فرق پڑ رہا ہے – اسکا مطالبہ کرسکتا ہے؟ یاد رہے کہ میں نے اس سے یہ سامان کئی بار خریدا ہے اور مجھے تعداد بھی یاد نہیں ہے۔
0 / 0
3,88713/08/2014
اگر فروخت کنندہ یہ کہے کہ اسے قیمت بتلانے میں غلطی ہوئی تھی تو کیا خریدار کو اضافی رقم دینی پڑے گی؟
سوال: 171944
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب بائع اور مشتری کے درمیان عقد ہوجائے، اور مجلس عقد ختم ہوجائے ، پھر بعد میں بائع یہ دعوی کرے کہ مشتری کو قیمت بتلانے میں اس سے غلطی ہوگئی ہے؛ کہ وہ بتلائی گئی قیمت سے زیادہ میں فروخت کرتا تھا، تو مشتری پر کچھ بھی لازم نہیں ہوگا، کیونکہ عقد تمام شرائط کیساتھ مکمل ہوچکا ہے، چنانچہ بائع خود ہی اپنی غلطی برداشت کریگا۔
ویسے بھی یہ ناممکن سا ہے کہ بائع آپکے ساتھ ایک غلطی اتنی بار کرے کہ آپکو تعداد ہی یاد نہیں ہے، -جیسے کہ آپ نے بتلایا ہے-، پھر اسے اس غلطی کا احساس کبھی نہیں ہوا، اور آج ہورہا ہے!!
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب