صف ميں جگہ نہ ہونے كى بنا پر امام كے دائيں جانب كھڑے ہو كر نماز ادا كرنے والے كى نماز كا حكم ؟
كيا صف مكمل ہونے كى صورت ميں مقتدى امام كے دائيں جانب كھڑا ہو
سوال: 1809
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
سنت يہ ہے كہ اگر مقتدى دو يا زيادہ ہوں تو امام ان سے آگے كھڑا ہو گا، انتہائى ضرورت كے بغير امام كے دائيں كھڑا ہونا صحيح نہيں، مثلا اگر مسجد بھر چكى ہو اور امام كے دائيں جانب كے علاوہ كوئى اور جگہ نہ ملے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.
اور دو ہوں اور انہيں امام كے ساتھ كھڑا ہونا پڑے تو ايك امام كے دائيں اور دوسرا بائيں كھڑا ہو، دونوں دائيں جانب نہ كھڑے ہو جائيں جيسا كہ يہ شروع ميں تين افراد كے ليے مشروع تھا كہ امام ان كے درميان كھڑا ہوتا تھا پھر اسے منسوخ كر ديا گيا كہ دونوں پيچھے كھڑے ہوں.
لوگوں كا جو عام خيال يہ ہے كہ اگر دو شخصوں كو امام كے ساتھ كھڑا ہونے كى ضرورت پيش آ جائے تو وہ صرف اس كے دائيں جانب كھڑے ہونگے اس كى كوئى اصل نہيں.
ہاں اگر وہ اكيلا ہو تو پھر امام كے دائيں جانب ہى كھڑا ہو گا.
ماخذ:
لقاء الباب المفتوح لابن عثيمين ( 54 / 93 )