میں کچھ مدت سے اسلام کی مشق کررہی ہوں اوران شاء اللہ اسلام قبول کرنے کی رغبت رکھتی ہوں ، لیکن ایک بہت ہی خطرناک مشکل درپیش ہے کچھ عرصہ سے ہمارے ازواجی تعلقات کشیدہ ہيں ، باوجود اس کے کہ معاملات مقصد کے مقابق چل رہے ہیں لیکن مجھے یقین نہیں کہ مستقل طورپر حالات ایسے ہی رہیں اس لیے کہ اسے کبھی کبھی بہت شدید قسم کا غصہ آتا ہے وکیل سے مشورہ کے بعد میں نے حقیقی طورپرعلیحدگی کا سوچا ہے ۔ مشکل یہ ہے کہ میں اب بھی اس سے محبت کرتی ہوں لیکن اس کے باجود وہ میرے اسلام قبول کرنے میں مانع ہے اورخود بھی اسلام قبول نہیں کرتا اس کا کہنا کہ ہے مسلمان ہونے سے بہتر ہے کہ ہم علیحدہ ہو جائیں ۔
ایک اورمشکل یہ ہے کہ میری دوبیٹیاں ھندو سکول میں پڑھتی ہیں میرے قبول اسلام کے بعد اس کاحکم کیا ہوگا ؟
میری ایک مسلمان شخص سے ملاقات ہے ہم آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اس نے مجھے دوباراپنے ساتھ شادی کا کہا ہے یہ علم میں رہے کہ میں اس سے ناجائزتعلقات نہیں رکھتی اورنہ ہی میری نیت میں اس کا کوئ وجود ہے ، وہ شخص میری بیٹیوں کوبھی اگروہ اسلام قبول کرلیں تو اپنے پاس رکھنے کےلیے تیار ہے اس نے مجھے اس سال کے آخرتک اپنے کام کی غرض سے جانے تک کی مہلت دی ہے
اس لیے کہ کچھ دوسیر عورتیں بھی ہيں جن کے ساتھ وہ شادی کرسکتا ہے لیکن وہ ان سب پرمجھے فوقیت دیتا ہے ۔
مجھے اپنے بہت سے معاملات میں پختگي کی ضرورت ہے لیکن اس کے باوجود میں اپنے خاوند کے سلسلہ میں گناہ اورافسوس کا شعوررکھتی ہوں اس لیے کہ وہ پوری کوشش کرتا ہے کہ ہماری شادی کامیاب رہے لیکن افسوس کہ اب دین ہمارے درمیان بہت بڑي خلیج کی طرح حائل ہورہا ہے ؟
بیوی اسلام قبول کرنا چاہتی اورخاوندروکتا ہے
سوال: 1917
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب آپ کا خاوند آپ کی کوشش کےباوجود قبول اسلام میں مانع اوراسلام کےمقابلہ میں علیحدگی پسند کرتا اورافضل قراردیتا ہے اورآپ کی کوشش کے باوجود دین حق کوتسلیم نہیں کرتا تواس سے پتہ چلتا ہے کہ اس شخص میں کوئ بھی خیروبھلائ نہيں ۔
پھرآپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ بہت غصے اورمتعصب اورگرم مزاج کا مالک ہے تھوڑی دیر کے لیے موڈ صحیح رہتا ہے اورآپ اس سے بالکل محبت نہیں کرتیں ۔
اوریہ آدمی اس طرح کا ہے جسے لوگ کہتے ہيں : نہ تودین کا اورنہ ہی دنیا کا ، توجب وہ شخص ایسا ہے توپھر اس کے ساتھ رہنے کا فائدہ ؟
اس حالت میں ہماری نصیحت ہے کہ آپ فوری طور پراس شخص سے علیحدہ ہوجائيں ، اوردونوں بیٹیوں کواپنی پرورش میں رکھنے کے لیے کوشش کریں تا کہ وہ دین اسلام پرپرورش کريں ۔
اس حالت میں شریعت اسلامیہ کا حکم یہ ہے کہ پرورش کا حق والدین کی علیحدگي کی حالت میں سے مسلمان کو ہے اس لیے کہ اسلام غالب ہے مغلوب نہیں ہوتا ۔
اورسوال کی دوسری شق کے بارہ میں ہے کہ :
جس شخص کے بارہ میں آپ کہتی ہيں کہ وہ مسلمان ہے آپ اس کے بارہ میں یقین کرلیں کہ وہ شخص عفت وعصمت کا مالک ہے یا کہ فحاشی اورفجور کرنے والا اوراس کے ساتھ شادی سے قبل کسی قسم کے تعلقات قائم کرنے سے باز رہیں ، اوراگر اس کی عفت عصمت اوردینی سلامتی ثابت ہوجاۓ توموجودہ خاوند سے علیحدگی کے بعد اپنی شرعی عدت گزارنے کے بعد اس سے شادی کرلیں ۔
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ کواپنی رحمت سے نوازے اور آپ کے لیے خیرو بھلائ میں آسانی پیدا کرے اوردین اسلام قبول کرنے میں مدد وتعاون فرماۓ اورکفراورکافروں سے نجات دے ۔
آپ فرعون کی مسلمان بیوی کا اپنے کافر خاوند کے ساتھ پیش آنے والا قصہ یادکریں جس کے بارہ میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
اوراللہ تعالی نے ایمان والوں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان فرمائ جبکہ اس نے یہ دعا کی کہ اے میرے رب ! میرے لیے اپنے پاس جنت میں مکان بنا اورمجھے فرعون اوراس کے عمل سے نجا ت دے اورمجھے ظالم لوگوں سے خلاصی دے التحریم ( 11 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد