0 / 0

خواتین کا اپنے محرم مردوں کے ساتھ دعوت کیلئے سفر کرنا

سوال: 200073

سوال: میرا تعلق ہندوستان سے ہے، ہمارے علاقے میں ایک نئی جماعت قائم ہوئی ہے، جس کا نام ہے: “مستورات کی جماعت” اس میں خواتین اپنے محرم مردوں کے ساتھ تین سے چالیس دن کیلئے اسلام کی دعوت دینے کیلئے سفر پر جاتی ہے، بالکل ایسے ہی جیسے تبلیغی جماعت والے کرتے ہیں۔

تو کیا ان مقاصد کیلئے محرم کیساتھ سفر پر جانا جائز ہے؟ او رکیا علاقے کی دیگر خواتین بھی اس میں شرکت کر سکتی ہیں؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

یہ بات پہلے بیان ہو چکی ہے کہ دعوت کیلئے تین  یا چالیس دنوں کی قید لگانے کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص  ایسا کرتے ہوئے  یہ نظریہ رکھتا ہے کہ اس طرح کرنے کی شرعی فضیلت ہے، یا مخصوص دنوں کیلئے دعوت پر جانا  اس پر یا دیگر افراد پر لازم ہے،  یا اسے اپنے یا دیگر افراد کیلئے مستحب  قرار دیتا ہے، تو بلا شک و شبہ  یہ عمل بدعت ہے؛  چنانچہ شرعی عمل یہ ہوگا کہ  دعوت الی اللہ کا کام  حکمت،  اور اچھے انداز سے وعظ و نصیحت کے ذریعے حسبِ استطاعت کیا جائے،  اور دنوں کی حد بندی کرنے کی وجہ سے کسی  ایسے عمل  میں تعطل نہ آئے جو اس سے بھی ضروری ہو، یا اس کی وجہ سے واضح کوئی نقصان  ہو، یا ایجادِ بدعت لازم آئے۔

مزید کیلئے سوال نمبر: ( 8674 )  کا جواب ملاحظہ کریں۔

اور تبلیغی جماعت کے بارے میں سوال نمبر:  (39349) ، (8674) اور (14037) کا مطالعہ کریں۔

دوم:

خواتین کا  دعوت کیلئے گھر سے باہر نکلنا اور سفر کرنا، چاہے محرم ساتھ ہی کیوں نہ ہو، یہ بھی بدعتی عمل ہے، اس امت کے سلف صالحین سے ایسا کوئی طریقہ کار ثابت نہیں ہے، بلکہ یہ عمل خواتین کیلئے جاری کردہ ایسے احکامات سے متصادم ہے جن میں خواتین کو گھر میں رہنے کا حکم دیا گیا ہے،  اور صرف ضرورت کی بنا پر گھر سے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

مزید برآں یہ بھی خدشات ہیں کہ اس  طرح برائی کا دروازہ کھل جائے گا، جس کے نتائج صرف اللہ تعالی ہی جانتا ہے، اور پھر یہ برائی کا دروازہ بند کیسے کیا جائے گا؟ یہ بھی اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔

ابن خزیمہ : (1689) میں عبد اللہ بن سوید انصاری اپنی پھوپھی  ابو حمید ساعدی  کی اہلیہ سے بیان کرتے ہیں کہ: “وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور آپ سے عرض کیا: “یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے آپ کے ساتھ [باجماعت] نماز ادا کرنے کا شوق ہے ” تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  (مجھے معلوم ہے کہ تم میرے ساتھ [باجماعت] نماز ادا کرنے کا شوق رکھتی ہو،  تاہم  تمہاری گھر کے اندرونی حصہ [مکان کا ایسا حصہ جہاں رات کو آرام کیا جائے] میں نماز  تمہاری حجرے کی نماز سے بہتر ہے، اور حجرے کی نماز تمہارے گھر کے صحن  میں نماز سے بہتر ہے، اور گھر کے صحن  کی نماز اپنے محلے کی مسجد سے بہتر ہے، اور تمہارے محلے کی مسجد میں نماز تمہارے لیے میری مسجد میں نماز پڑھنے سے افضل ہے) چنانچہ اس خاتون کے لئے  ان  کے گھر کی [رات کو آرام کرنے کی جگہ]  پوشیدہ جگہ نماز پڑھنے کی جگہ بنا دی گئی، پھر وہ اپنی وفات تک وہیں نمازیں ادا رکرتی رہیں”
اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے  “صحیح الترغیب” (340) میں حسن کہا  ہے۔

کامل پردہ داری، اور فتنوں سے محفوظ رکھنے کیلئے اگر ایک خاتون کی گھر میں ادا کی ہوئی نماز  مسجد میں  نماز ادا کرنے سے افضل ہے ، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز ادا کرنے سے بھی افضل ہے، تو  گھر سے باہر نکل کر دعوت دینے کے بارے میں کیا خیال ہے؟!

شیخ البانی رحمہ اللہ  سے خواتین کے  دعوتی سفروں  کے بارے میں سوال کیا گیا ، جیسے کہ تبلیغی جماعت والے اپنی خواتین کو لیکر باہر جاتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا:
“حقیقت یہ ہے کہ ، یہ ایک نئی بدعت ہے، ہمیں اس سے پہلے سننے کو بھی نہیں ملتی تھی، کیا ایسا کرنے والے یہ نہیں جانتے کہ  اللہ تعالی نے قرآن مجید میں صریح آیت نازل فرمائی ہے:
( وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى )
ترجمہ: اور [اے عورتوں]اپنے گھروں میں ہی رہو، اور پہلے جاہلوں کی طرح بے پردگی مت کرو [  الأحزاب: 33] یہاں: “قَرْنَ” سے مراد یہ ہے کہ گھروں میں ٹکی رہو، اور اپنے  گھروں سے باہر مت نکلو، اور اگر نکلنے کی ضرورت بھی پڑے تو  پہلے جاہلوں کی طرح بے پردگی مت کرو۔

کیا ان لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا نہیں پتا؟ : (اپنی خواتین کو مساجد میں آنے سے مت روکو، اگرچہ ان کے گھران کے لئے  [نماز کیلئے]بہتر ہیں) ابو داود: (567)

بلکہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ :
“اگر رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  عورتوں کی موجودہ حرکتوں کو دیکھ لیتے تو  انہیں ضرور منع فرما دیتے، جیسے  بنی اسرائیل کی خواتین کو منع کر دیا گیا تھا” متفق علیہ

اور اب ہمیں یہ سننے کو مل رہا ہے کہ عورتیں اپنے مردوں کے ساتھ دعوت کیلئے جا رہی ہیں!

اس امت کے بہترین لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام ، اور ائمہ کرام ہیں، جن میں ابو حنیفہ  سے لیکر چاروں ائمہ امام احمد بن حنبل تک، کیا ان ائمہ کرام کی بیویاں اپنے خاوندوں کے ساتھ  دعوت کیلئے جاتیں تھیں؟ نہیں ، نہیں ، بالکل نہیں جاتی تھیں” انتہی
البانی رحمہ اللہ کی گفتگو کچھ اختصار کیساتھ مکمل ہوئی۔

http://www.youtube.com/watch?v=S_NcJSibYHM

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے ایسے لوگوں کی تردید کی ہے جو  ان کی طرف تبلیغی جماعت کیساتھ  خواتین   کے جانے  سے متعلق جواز کا فتوی منسوب کرتے ہیں، چنانچہ وہ کہتے ہیں:
“میری طرف جو بات منسوب کی گئی ہے کہ میں کہتا ہوں: “خواتین بھی  تبلیغی جماعت  کے ساتھ جائیں” تو یہ صحیح نہیں ہے، بلکہ مجھے اب تک اس بارے میں علم ہی نہیں تھا کہ تبلیغی جماعت کے ساتھ خواتین بھی جاتی ہیں” انتہی
“لقاء الباب المفتوح” (72/ 10) مکتبہ شاملہ کی  ترتیب کے مطابق

مزید فائدے  کیلئے سوال نمبر: (10210) کے جواب کا مطالعہ کریں۔

یہ بات  واضح رہے کہ  یہاں پر جواب میں جو باتیں ذکر کی گئیں ہیں، یہ عام اصولی باتیں ہیں، جو سب جماعتوں کیلئے ہیں،  جبکہ خاص “مستورات کی تبلیغی جماعت” کے بارے میں ہمیں  کوئی  نہیں ہے، کیونکہ ہمیں انکی سرگرمیوں اور عقائد کے بارے میں کوئی چیز مطالعہ کیلئے نہیں ملی، اس لیے ہم خاص ان کے بارے میں  گفتگو نہیں کر سکتے۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android