آخری خطبہ میں خطیب صاحب نے یہ کہا کہ عورت کے لیےحج کی ادائيگی فرض نہیں ، بلکہ یہ صرف مردوں پرفرض ہے ، توکیا یہ ممکن ہے کہ اس قول میں کوئي آیت یا حدیث بطور دلیل ذکر کی جاسکے ، اوراگریہ قول صحیح نہيں توکیااس کی دلیل میں کوئي آيت یا حدیث ذکر کرنا ممکن ہے ؟
مرد کی طرح عورت پربھی حج کرنا فرض ہے
سوال: 20045
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ہرمکلف اوراستطاعت رکھنے والے مسلمان شخص پرعمربھرمیں ایک بارفریضہ حج کی ادائيگي فرض عین ہے ، اورحج دین اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے ، اس کی فرضیت کتاب وسنت اوراجماع سے ثابت ہے ۔
ا – کتاب اللہ میں سے دلائل :
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اللہ تعالی نے ان لوگوں پر جواس کی طرف جانے کی استطاعت رکھتے ہوں اس گھر کا حج فرض کردیا ہے، اورجوکوئي کفر کرے تواللہ تعالی ( اس سے بلکہ ) تمام دنیا سے بے پرواہ ہے آل عمران ( 97 ) ۔
لھذا يہ آیت حج کی فرضيت میں نص ہے جس میں قرآن مجید نے یہ صیغہ ( وللہ علی الناس ) ذکر کیا ہے جوکہ وجوب اورلازم کرنے کا صیغہ ہے اورحج کی فرضیت کی دلیل بھی ہے بلکہ قرآن مجید میں ہم اس فرضيت کی بہت ہی قوی تاکید پاتے ہیں جومندرجہ ذيل فرمان میں ہے :
اورجوکوئي کفر کرے تو اللہ تعالی ( اس سے بلکہ ) ساری دنیا سے بے پرواہ ہے ۔
کیونکہ اللہ تعالی نے فرض کے مقابلہ میں کفر کوذکر کیا ہے تواس سیاق سے یہ معلوم ہوا کہ حج ترک کرنا مسلمان کی شان نہيں ، بلکہ یہ تو غیر مسلم کا کام ہے ۔
ب – اورسنت نبویہ کی روسے بھی حج کی فرضيت ثابت ہوتی ہے جن میں ابن عمررضي اللہ تعالی عنہما کی مندرجہ ذيل حدیث شامل ہے :
ابن عمررضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اسلام کی بنیاد پانچ چيزیں ہیں ، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئي اورمعبود برحق نہيں اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اورنمازکی ادائيگی کرنا ، اورزکاۃ ادا کرنا ، اوررمضان المبارک کےروزے رکھنا ، اورحج اداکرنا ) ۔
اس حدیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان کیا ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ اشیاء ہیں ۔۔۔۔ جواس بات کی دلالت ہے کہ حج ارکان اسلام کے ارکان میں سے ایک رکن ہے ۔
اورامام مسلم رحمہ اللہ تعالی نےبیان کیا ہے کہ ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا اورکہا :
( اے لوگو یقینا اللہ تعالی نے تم پر حج کی ادائيگي فرض کی ہے اس لیے حج کرو ، توایک شخص کہنے لگا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہر سال ؟ تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے حتی کہ اس شخص نے یہی بات تین باردھرائي ۔
تورسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : اگر میں کہہ دیتا جی ہاں توواجب ہوجاتا ، اورتم اس کی استطاعت ہی نہ رکھتے ۔۔۔ ) ۔
اس بارہ میں بہت ساری احادیث وارد ہیں حتی کہ یہ احادیث تواتر تک جاپہنچتی ہیں جوکہ یقین اورقطعی علم کا فائدہ دیتی ہیں اوراس فريضہ کی فرضيت کے پردلالت کرتی ہے ۔
ج – اوراجماع سے بھی اس کی فرضیت کا ثبوت ملتا ہے ، لھذا امت کا اجماع ہے کہ حج اورعمرہ استطاعت رکھنے والے شخص پر پوری عمر میں ایک بارفرض ہے ، اوریہ ایسا معاملہ ہے جودین میں معلوم بالضرورۃ جیسے امور میں شامل ہے اوراس کا انکار کرنے والا کافر ہے ۔
دیکھیں : الموسوعۃ الفقھیۃ ( 17 / 23 ) ۔
اورامام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
اس پربھی اجماع کیا ہے کہ اگر عورت حج کرنے کی استطاعت رکھتی ہوتواس پربھی حج کی ادائيگي فرض ہے ۔ دیکھیں : شرح صحیح مسلم ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب