سوال: کیا زکاۃ کا نصاب پورا کرنے کیلئے سونے ،چاندی، اور کرنسی نوٹوں کو ایک جگہ جمع کیا جاسکتا ہے؟
کیا ہمارے لیے ان سب کو ملا کر نصاب پورا ہونے کی صورت میں زکاۃ ادا کرنا ضروری ہے؟ یا پھر ہم ان سب کی زکاۃ کا حساب الگ الگ یعنی سونے کی علیحدہ، چاندی کی علیحدہ، اور کرنسی نوٹوں کی زکاۃ علیحدہ ادا کریں؟
کیا نصاب پورا کرنے کیلئے کرنسی نوٹ بھی سونے یا چاندی کیساتھ ملائے جائیں گے؟
سوال: 201807
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جمہور علمائے کرام زکاۃ کا نصاب پورا کرنے کیلئے سونے چاندی کو آپس میں ملانے کے قائل ہیں۔
شافعی فقہاء نے جمہور علمائے کرام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ :ان میں سے ہر جنس الگ اور مستقل ہے، انہیں نصابِ زکاۃ مکمل کرنے کیلئے جمع نہیں کیا جاسکتا، جیسے کہ گندم کو جو کیساتھ، بکریوں کو گائیں کے ساتھ جمع نہیں کیا جائے گا، اسی طرح سونا چاندی کو آپس میں نہیں ملایا جائے گا۔
شیخ محمد مختار شنقیطی حفظہ اللہ کہتے ہیں:
“یہ اختلافی مسئلہ ہے، اسکی صورت یہ ہے کہ: ایک آدمی کے پاس آدھے نصاب کے برابر سونا ہے، اور اسکے پاس اتنی چاندی بھی ہے کہ اگر سونے کے ساتھ ملائی جائے تو سونے یا چاندی کا نصاب پورا ہوجاتا ہے، تو اس وقت یہ مسئلہ پیدا ہوتا ہے کہ : کیا سونے چاندی کو الگ الگ شمار کرتے ہوئے ہر ایک کو علیحدہ جنس شمار کیا جائے گا؟ یا ان دونوں کو آپس میں ملا دیا جائے گا؟
اس بارے میں علمائے کرام کی دو رائے ہیں، چنانچہ کچھ علمائے کرام آپس میں ملانے کے قائل ہیں، یہ جمہور علمائے کرام کا موقف ہے، اور کچھ ملانے کے قائل نہیں ہیں، یہ شافعی علماء کا موقف ہے۔
شافعی علمائے کرام نے اصولی بات کو دلیل بنایا ہے: ان کا کہنا ہے کہ : شریعت نے چاندی ، اور سونے کو الگ الگ مال کی جنس شمار کیا ہے، چنانچہ ان دونوں جنسوں کو آپس میں ملانا ممکن نہیں ہے، بالکل ایسے ہی جیسے اونٹوں کو گائیں کیساتھ نہیں ملایا جاتا، اور بکریوں کو اونٹوں کیساتھ نہیں ملایا جاتا، لہذا جنس مختلف ہونے کی وجہ سے ہر ایک کو ہم الگ سے دیکھیں گے، دونوں کو یکجا نہیں کرینگے۔
یہ موقف اصولی بات پر قائم ہے، جیسے کہ بیان کیا گیا ہے کہ سونا الگ جنس ہے، اور چاندی الگ جنس ہے، اس کی دلیل صحیح بخاری شریف میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی روایت میں ثابت ہے، وہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (سونا ، سونے کے بدلے، چاندی ، چاندی کے بدلے، گندم ، گندم کے بدلے، کھجور ، کھجور کے بدلے، جو ، جو کے بدلے، اور نمک ، نمک کے بدلے [فروخت ہو تو] برابرسرابر، اور نقداً نقد ہی فروخت ہوگا، جو زیادہ کریگا، یا زیادہ کرنے کا مطالبہ کریگا وہ سودی لین دین کرنیوالا [شمار ]ہوگا، اور اگر ان اجناس کو ایک دوسرے کے بدلے میں فروخت کرو تو جیسے مرضی فروخت کرو، بشرطیکہ نقد اً نقد خریداری ہو[ادھار نہ ہو])
اور اجماع بھی انکی دلیل ہے کہ ، کم سونے کو زیادہ چاندی کے بدلے میں بالاجماع فروخت کیا جاسکتا ہے، چنانچہ اس سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں الگ الگ اجناس ہیں، تو جب سونے چاندی کو ایک دوسرے کے بدلے میں خرید و فروخت کرنے کے بارے میں یہ اجماع ہے، تو اگر انکی خرید وفروخت میں شرعی نقطہ نظر کے اعتبار سے یہ الگ الگ جنس ہیں تو اسی طرح زکاۃ میں بھی الگ الگ ہی شمار ہونگی۔
چنانچہ یہ موقف دلائل کے اعتبار سے قوی ترین موقف ہے، اور مذکورہ بالا دونوں اقوال میں سے ان شاء اللہ صحیح بھی یہی ہے؛ کہ سونے چاندی میں سے ہر ایک کا الگ نصاب ہے، چنانچہ جمہور علمائے کرام رحمہم اللہ کے موقف سے جانبدار ہوتے ہوئے زکاہ کیلئے الگ سے سونا 85 گرام ، یا الگ سے چاندی 595 گرام ہونی ضروری ہے۔انتہی
ماخوذ از: “شرح الزاد”
مزید تفصیلات کیلئے سوال نمبر: (144734) کا مطالعہ کریں۔
دوم:
نقدی رقم کے بارے میں درست بات یہی ہے کہ انہیں نصاب مکمل کرنے کیلئے سونے یا چاندی کیساتھ ملایا جائے گا، چنانچہ اگر ایک شخص کے پاس نقدی رقم ہے لیکن اسکی مقدار اتنی کم ہے کہ سونا یا چاندی کسی کے نصاب کے برابر نہیں ہوتی، اور اسکے پاس سونا یا چاندی کی کچھ مقدار موجود ہے، جسے نقدی رقم کیساتھ ملانے سے سونے یا چاندی کا نصاب مکمل ہوجاتا ہے تو اس صورت میں نقدی رقم کو سونے یا چاندی کیساتھ ملانا واجب ہوگا، تا کہ نصاب مکمل ہوجائے۔
دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی (13/399) میں ہے کہ:
“نقدی رقم کی مقدار سونا یا چاندی میں سے کسی ایک کے چھوٹے سے چھوٹے نصاب کو پہنچ جائے ، یا نقدی رقم کو سونا یا چاندی یا سامان تجارت کیساتھ ملانے سے نصابِ زکاۃ مکمل ہوتا ہو تو نقدی رقم کو ان کے ساتھ ملانا واجب ہے، بشرطیکہ وہ ایسے لوگوں کی ملکیت میں ہو جن پر زکاۃ واجب ہوتی ہے”انتہی
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا:
“اگر ایک شخص کے پاس سونا ، اور کچھ نقدی رقم ہے، اور ان دونوں میں سے کسی ایک کی مقدار اتنی نہیں ہے کہ اس پر زکاۃ واجب ہو، تو کیا [نصاب پورا کرنے کیلئے]سونا اور نقدی رقم آپس میں ملائی جاسکتی ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
اگر اس شخص کے پاس آدھا نصابِ زکاۃ نقدی کی شکل میں اور آدھا نصابِ زکاۃ سونے کی شکل میں ہوتو انہیں ملایا جائے گا”انتہی
ماخوذ از: “الشرح الكافی”
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات