کیا ہرمسلمان مرد وعورت پردعوت الی اللہ واجب ہے یا کہ صرف علماء کرام اورطلاب علم پرمنحصر ہے ؟
دعوت الی اللہ کس پرواجب ہے
سوال: 2023
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جب انسان بصيرت كے ساتھ دعوت كا كام كرے توپھر اس میں کوئي فرق نہیں کہ وہ کوئى بڑا عالم ہو یا جس کی بات مانی جاۓ یا پھر وہ کوئي مجتھد طالب علم ہو اوریا کوئى عامی ہو مسئلہ یہ ہے کہ اسے علم یقینی ہونا چاہیےکیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :
( اگرایک آیت کا بھی علم ہے تواسے بھی آگے پہنچادو ) ۔
داعی کے لیے کوئ شرط نہیں کہ وہ ایک بڑا عالم دین ہی ہو لیکن شرط صرف اتنی ہے کہ جس چیزکی وہ دعوت دے رہا ہے اس میں اسے علم چاہیے ، یہ جائزنہیں کہ وہ اپنے دعوتی شوق سے ہی دعوت دینی شروع کردے اوروہ اس مسئلہ ميں جاہل ہو ۔
تواس لیے ہم دیکھتےہیں کہ جنہیں دعوتی کاموں کا شوق ہوتا ہے لیکن ان کے پاس علم بالکلنہیں ہوتا سواۓ قلیل سے علم کے جس قابل ذکرنہیں ہوتا جس کی بنا پروہ ایسی اشیاء حرام کرنا شروع کردیتے ہیں جنہیں اللہ تعالی نے توحرام نہیں کیا ، اوراسی طرح ان اشیاء کوواجب قراردیتے ہیں جنہیں اللہ تعالی نے اپنے بندوں پرواجب نہیں کیا جوکہ ایک بہت ہی خطرناک بات ہے ۔
اس لیے کہ جسے اللہ تعالی نے حلال کیا ہواسے حرام قراردینا اللہ تعالی کی حرام کردہ چيزکوحلال کرنے کے مترادف ہے ، تومثلا جب وہ کسی دوسرے پراس چيزکے حلال ہونے کاانکارکریں گے تو ان کے علاوہ دوسرے ان پراس کے حرام ہونے کابھی انکارکریں گے ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے یہ دونوں امربرابر قرار دیتے ہوۓ فرمایا ہے :
کسی چيزکے بارہ میں اپنی زبان سے جھوٹ موٹ یہ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اوریہ حرام ہے کہ اللہ تعالی پرجھوٹ بہتان باندھ لو سمجھـ لو کہ اللہ تعالی پربہتان بازی کرنے والے کامیابی سے محروم ہی رہتے ہیں النحل ( 116 )۔
ماخذ:
شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ