کیا خضرعلیہ السلام دنیا میں آج تک زندہ ہیں ، اورکیا وہ قیامت تک زندہ ہی رہيں گے ؟
کیا زمین پر ابھی تک خضر زندہ ہیں؟
سوال: 20505
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شیخ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں :
خضر علیہ السلام کے بارہ میں صالحین کی حکایات کا شمار نہیں ، اوران کا یہ دعوی کہ الیاس اورخضر علیہ السلام ہرسال حج کرتے ہیں ، اوران سے بعض دعائيں بھی روایت کی جاتی ہیں یہ سب کچھ معروف ہے ، اس کے قائلین کی سب سندیں بہت ہی زيادہ ضعیف ہیں ۔
اس لیے کہ ان میں غالب طورپران لوگوں سے حکایات ہیں جن کے بارہ میں گمان ہے کہ وہ صالح قسم کے لوگ تھے ، اوریا پھر وہ خوابوں کے قصے ہیں ، اورانس رضي اللہ تعالی عنہ وغیرہ سے کچھ مرفوع احادیث بھی ہيں جو سب کی سب ضعیف ہیں اورپایہ ثبوت نہیں پہنچتیں اور نہ ہی ان سے حجت قائم ہوسکتی ہے ۔
اس مسئلہ میں دلائل کے ساتھ جوبات مجھے راجح معلوم ہوئ ہے کہ خضر علیہ السلام زندہ نہیں بلکہ وفات پاچکے ہیں ، اس کے کئ ایک دلائل ہيں جن میں سے چند ایک ذکر کیا جاتا ہے :
پہلی دلیل :
اللہ تبارک وتعالی کے اس فرمان کا ظاہر :
آپ سے قبل ہم نے کسی انسان کوبھی ہیشگی نہیں دی ، کیا اگرآپ فوت ہوگۓ تووہ ہمیشہ کے لیے رہ جائيں گے الانبیاء ( 34 ) ۔
دوسری دلیل :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اے اللہ اگر تواہل اسلام کی اس چھوٹی سی جماعت کوہلاک کردے گا توزمین میں تیری عبادت نہیں ہوگي ) صحیح مسلم ۔
تیسری دلیل :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ زمین پرجو بھی آج کی رات موجود ہے وہ سوبرس بعد باقی نہیں رہے گا ۔
توبالفرض اگر اس وقت خضر علیہ السلام زندہ بھی تھے تواس سوبرس سے زيادہ زندہ نہیں رہے ۔
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہما نے بیان کیا کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ایک رات ہمیں عشاء کی نماز پڑھائ اورسلام پھیرنے کے بعد فرمانے لگے :
تم اپنی آج کی اس رات کویاد رکھو ، بلاشبہ جوبھی آج روۓ زمین پرموجود ہے وہ سوبرس بعد اس زمین پر باقی نہیں رہے گا ۔
عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کلمہ کوسمجھنے میں غلطی لگ گئ جس میں وہ اس سوبرس کے متعلق باتیں کرنے لگے ہیں ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تویہ فرمایا کہ جوآج اس زمین پرزندہ ہے وہ سوبرس بعد زندہ نہیں رہے گا ، اس سے مراد تویہ تھا کہ وہ صحابہ کادورگزر جاۓ گا ۔۔۔ ۔
چوتھی دلیل :
اگرخضرعلیہ السلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانے تک زندہ ہوتے توپھروہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والوں میں ہوتے اوران کی مدد وتعاون کرتے اوران کے ساتھ مل کر جھاد وقتال کرتے اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب جن وانس کی طرف مبعوث کیے گۓ ہیں ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
دیکھیں اضواء البیان للشنقیطی رحمہ اللہ ( 4 / 178- 183 ) ۔