میں نیانیامسلمان ہوں اوراسلامی شعائر پرعمل شروع کیاہےان ہی میں سےرمضان کےروزے بھی ہیں جس کےروزہ رکھنامیں بہت سعادت مندی سمجھتاہوں اورمیں یہ چاہتاہوں کہ نفلی روزے بھی رکھوں مجھے پتہ چلاہےکہ ہرمہینہ میں ( 13 ۔ 14 ۔ 15 ) کے روزے رکھناسنت ہےاوریہ وہی دن ہیں جنہیں ایام بیض کہاجاتاہے لھذامیں نےشمسی اعتبارسےروزے رکھےہیں توکیامیرایہ عمل صحیح ہے ؟
ایام بیض کےروزے تقویم قمری کےمطابق ہیں نہ کہ شمسی کے
سوال: 2122
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
آپ مبارکباد کےمستحق ہیں کہ اللہ تعالی نےآپ کواس دین کی ہدایت دے کرآپ پر یہ احسان عظیم اورآپ کواپنی اطاعت اور روزے رکھ کرعبادت سےلطف اندوزہونےکاموقع فراہم کیا ہےیہ روزے بہت عظیم اورافضل عبادت ہے ۔
آپ کےسامنےذیل میں روزوں کےفضلیت کےمتعلق مختصرسانوٹ ذکرکیاجاتاہے:
روزوں کی بہت ہی عظیم فضیلت ہے اس کےمتعلق صحیح احادیث میں جوکچھ وارد ہے اس میں یہ ہے کہ : اللہ تعالی نےروزہ اپنےلئےخاص رکھاہےاوراس کااجروثواب بھی وہی عنائت کرےگاجوکہ بغیرحساب کےدوگناہ کیاجائےگاجیساکہ حدیث میں آیاہے کہ :
( ( ہرعمل کی جزاہے ) سوائےروزے کےکیونکہ روزے میرے لئے ہےاورمیں ہی اس کااجروثواب دونگا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ۔( 1904 )
( اوربیشک روزے کوبرابرکوئی چیزنہیں ) سنن النسائی ( 4 / 165 ) اورصحیح ترغیب ( 1 / 413 )
اورفرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ( روزے دارکی دعاردنہیں ہوتی )
سنن بیہقی ( 3 / 345 ) سلسلۃ احادیث صحیحہ حدیث نمبر۔( 1797 )
اورفرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
( روزے دارکیلئےدوخوشیاں ہیں ایک توافطاری کےوقت اوردوسری جب وہ اپنےرب سےملےگاروزے کےساتھ خوش ہوگا )۔
صحیح مسلم ( 2 / 807 )۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے :
( بیشک قیامت کےدن روزہ بندے کی سفارش کرےگااورکہےگااس رب میں نے اسےکھانےاورشہوات سےروک دیاتھاتواس کےمتعلق میری سفارش قبول فرما ) مسنداحمد۔( 2 / 174 ) اورہیشمی نےامجمع ۔( 3 / 181 ) میں اس کی سندکوحسن کہاہے اوریہ صحیح ترغیب میں بھی موجودہے ۔(1 / 114 )۔
اورفرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
( اللہ تعالی کےنزدیک روزےدارکےمنہ کی بو، کستوری سےبھی اچھی ہے )
صحیح مسلم ۔( 2 / 807 )
اوررسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے :
( روزہ ڈھال ہےاورایساپختہ قلعہ ہےجوکہ آ گ سےمحفوظ رکھنےوالاہے ) مسنداحمد( 2 / 402 )۔اورصحیح ترغیب میں ۔(1 / 411 ) اورصحیح الجامع حدیث نمبر۔( 3880 )
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
( جواللہ تعالی کےراستہ میں روزہ رکھتا ہےاللہ تعالی اسےاس دن کےبدلےمیں اس کےچہرے کوسترسال جہنم سےدورفرمادیتےہیں )۔صحیح مسلم ۔(2 / 808)
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا :
( جوایک دن اللہ تعالی کی رضاحاصل کرنےکےلئےروزہ رکھتاہےاس کااختتام بھی اس پرہووہ جنت میں داخل ہوگا ) صحیح ترغیب ۔(1 / 412)
اورفرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :
( جنت میں ایک دروازہ ہے جسےریان کہا جاتا ہےاس میں سےروزہ دارداخل ہوں گے ان کےعلا وہ کوئی اورنہیں داخل ہوگاتوجب روزہ دارداخل ہوجائیں گےاسےبندکردیاجائے گاتواس میں کوئی بھی داخل نہیں ہوگا ) صحیح بخاری حدیث نمبر ۔(1797)
اورنفلی روزے فرضی روزوں کےنقص کومکمل کردیتےہیں اس کی مثال یوم عاشوراء اوریوم عرفہ اورایام بیض اورسومواراورجمعرات اورشوال کےچھ اورمحرم اورشعبان میں کثرت سےروزے رکھناہیں ۔
اورایام بیض سےمراد ومقصود ہرقمری مہینےکی ۔(13 ۔14 ۔15) تاریخ ہےاس لئےکہ اللہ تعالی کافرمان ہے :
آپ سےچاند کےمتعلق سوال کرتےہیں کہہ دیجئےیہ لوگوں ( عبادت ) کےاوقات جاننےاورحج کےموسم کےلئے ہے ۔
توسب کی سب عبادات اورعدتیں ( مطلقہ اورجس کاخاوندفوت ہوجائے ) یہ سب کچھ قمری مہینوں پرمبنی ہیں نہ کہ شمسی مہینوں پرتوآپ نےجوروزے شمسی اورمیلادی تقویم کےمطابق رکھےہیں وہ قمری مہینےکےمطابق نہیں ۔ غالب طورپرمطابقت نہیں ہوتی ۔ بہرحال آپ ان روزوں پرعنداللہ ماجودہیں ان شاءاللہ تعالی اس لئےکہ آپ نےیہ روزے نفلی اعتبارسےاللہ تعالی کےلئےرکھےہیں ۔
لیکن اگرآپ وہ اجرحاصل کرناچاہتےہیں جوکہ ایام بیض کےمتعلق خاص ہےاورجس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےوصیت فرمائی ہےتوآپ کےلئےیہ ضروری ہےکہ آپ قمری اورچاند کےمہینوں کی تقویم معلوم کریں اوراس کےمطابق روزے رکھیں ہم اللہ تعالی سےدعا گوہیں کہ وہ آپ کوزیادہ سےزیادہ اپنےفضل وکرم سےنوازے اوردین اسلام پرثابت قدم رکھےاوروہ عمل کرنےکی توفیق بخشےجس سےوہ راضی ہوتاہےاورآپ کواجروثواب سے نوازے بیشک وہ سننےوالااورقبول کرنےوالاہے اےہمارےبھائی آپ روزےکی حالت میں اپنی دعاؤں میں ہمیں نہ بھولیں ۔
اوراللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پررحمتیں نازل فرمائے۔آمین ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد