ميرا خاوند جب بھى گھر سے باہر نكلے ميرا بوسہ ليتا ہے، حتى كہ مسجد ميں نماز ادا كرنے كے ليے جاتے وقت بھى، بعض اوقات مجھے محسوس ہوتا ہے كہ اس نے شھوت كے ساتھ ميرا بوسہ ليا ہے، اس ليے اس كے وضوء كا حكم كيا ہے ؟
صرف بوسہ لينے سے وضوء نہيں ٹوٹتا
سوال: 21242
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنى كسى بيوى كا بوسہ ليا اور پھر نماز كے ليے نكل گئے اور وضوء بھى نہ كيا "
سنن ابو داود كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 178, 179، 180 ) سنن ترمذى كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 86 ) سنن نسائى كتاب الطہارۃ ( 1 / 104 ) سنن ابن ماجہ كتاب الطہارۃ حديث نمبر ( 502 ).
اس حديث ميں بيوى كا بوسہ لينے اور اسے چھونے كا حكم بيان ہوا ہے كہ آيا اس سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے يا نہيں ؟
اس مسئلہ ميں علماء كرام كا اختلاف ہے، بعض علماء تو كہتے ہيں كہ كسى بھى حالت ميں عورت كو چھونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے، اور بعض كا كہنا ہے كہ: اگر شہوت سے چھوا جائے تو وضوء ٹوٹ جائيگا، وگرنہ نہيں، اور بعض علماء كہتے ہيں: مطلقا وضوء ٹوٹتا ہى نہيں، اور راجح بھى يہى ہے.
يعنى اگر مرد اپنى بيوى كا بوسہ لے، يا اس كا ہاتھ چھوئے، يا پھر اسے اپنے ساتھ لگائے اور انزال نہ ہو اور نہ ہى وضوء ٹوٹے تو اس كا وضوء قائم ہے نہ تو بيوى كا اور نہ ہى خاوند كا، اس ليے كہ اصل ميں وضوء اسى طرح قائم ہے جس طرح تھا، حتى كہ وضوء ٹوٹنے كى كوئى دليل مل جائے.
اور كتاب و سنت ميں كوئى دليل نہيں ملتى كہ بيوى كو چھونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے، اس بنا پر بيوى كو چھونا چاہے بغير كسى چيز كے حائل ہونے كے، اگرچہ شہوت كے ساتھ بھى ہو، اور اس كا بوسہ لينا اور اسے اپنے ساتھ ملانے سے وضوء نہيں ٹوٹتا.
ديكھيں: فتاوى المراۃ لابن عثيمين ( 20 ).
ليكن اگر بوسہ لينے يا اپنے ساتھ ملانے اور چھونے كے نتيجہ ميں اس كى مذى يا منى خارج ہو جائے تو وضوء ٹوٹ جائيگا.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد