اگر نومولود بچہ فوت ہوجائے اوروالدين اس پر صبر شكر كريں تو انہيں كيا اجروثواب حاصل ہوتا ہے ؟
بيٹا فوت ہونے پر صبر كرنےكا اجر وثواب
سوال: 21434
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
كتاب وسنت ميں بہت سي نصوص ملتي ہيں جو صبر كرنےوالوں كي فضيلت اوران كےلئےاجرعظيم پر دلالت كرتى ہيں، اوراللہ تعالى انہيں بغير حساب كے اجروثواب عطا كرےگا، يہ اجروثواب ہر اس شخص كےلئےہے جو كسي بھي مصيبت پر صبر كرے، اس ميں كوئي شك نہيں كہ بيٹےكا فوت ہونا والدين كےلئےبہت بڑي مصيبت اور آزمائش ہے، لھذا جو بھي اس پر صبر كرے اور اللہ تعالي كي رضا اور تقدير پر راضي ہو اسےاللہ تعالي كے فضل و كرم سے يہ اجرعظيم حاصل ہوگا، ذيل ميں ہم اس كي چندايك نصوص پيش كرتےہيں تاكہ آپ كواس مصيبت اور آزمائش سےتسلي اورحوصلہ مل سكے:
اللہ سبحانہ وتعالي كا فرمان ہے:
اور ہم كسي نہ كسي طرح تمہاري آزمائش ضرور كرينگے، دشمن كےڈر سے، بھوك وپياس سے، مال وجان اورپھلوں كي كمي سے، اور ان صبر كرنےوالوں كو خوشخبري دے ديجئے، جنہيں جب كبھي كوئي مصيبت آتي ہے تو وہ كہہ ديا كرتےہيں كہ ہم تو خود اللہ تعالى كي ملكيت ہيں اور ہم اسي كي طرف لوٹنے والےہيں، ان پر ان كےرب كي نوازشيں اور رحمتيں ہيں اور يہي لوگ ہدايت يافتہ ہيں البقرۃ ( 155- 157 ) .
اور ايك مقام پر اللہ تعالى نےارشاد فرمايا:
اور اللہ تعالى صبر كرنےوالوں سےمحبت كرتا ہے آل عمران ( 146 )
اورايك مقام پر اللہ جل شانہ كا نےفرمايا:
اللہ تعالي يقينا صبر كرنےوالوں كوبغير حساب كےاجروثواب دےگا الزمر ( 10 ).
اس معني كي آيات بہت زيادہ ہيں، ليكن اسي پر اكتفا كرتےہيں.
اوراحاديث بھي بہت وارد ہيں جن ميں سےچند ايك ذكر كي جاتي ہيں:
امام مسلم رحمہ اللہ تعالي نےصہيب رضي اللہ تعالي عنہ سےبيان كيا ہے كہ رسول كريم صلي اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
" مومن كا معاملہ عجيب ہے كہ اس كےہر معاملہ ميں خيرہي خير ہے، يہ مومن كےعلاوہ كسي اور كو حاصل نہيں، اگر مومن كو كوئي آساني اور خوشي حاصل ہوتي ہے اور وہ اس پر اللہ كا شكر كرتا ہے تويہ اس كےلئےبہتر اور خير ہے، اور اگر اسے كوئي تكليف اور مصيبت پہنچتي ہے تووہ اس پر صبر كرتا ہے يہ اس كےلئےبہتر اور خير ہے" صحيح مسلم ( 5318 ) .
يہ حديث تو عام صبر كےمتعلق ہے، اور بچےكےفوت ہونےپر صبر كرنے ميں بھي خاص كراحاديث آئيں ہيں جن ميں سےچند ايك ذيل ميں ذكر كرتےہيں:
امام ترمذي رحمہ اللہ تعالي نے ابوسنان رحمہ اللہ تعالي سےبيان كيا ہے وہ كہتےہيں ميں نےاپنےبيٹے سنان كو دفنايا اور قبر كےكنارے ابو طلحہ خولاني رحمہ اللہ تعالي بيٹھےہوئےتھے جب ميں نےنكلنا چاہا تو انہوں نےميرا ہاتھ پكڑا اور كہنےلگے ابوسنان كيا ميں تمہيں خوشخبري نہ دوں؟ ميں نےجواب ديا كيوں نہيں، توانہوں نےكہا:
مجھےضحاك بن عبدالرحمن بن عرزب رحمہ اللہ نے ابو موسى اشعرى رضي اللہ تعالى عنہ سےحديث بيان كي كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب كسي بندے كا بيٹا فوت ہوجاتا ہے تو اللہ تعالى اپنے فرشتوں سے كہتا ہے تم نے ميرے بندے كےبيٹے كي روح قبض كرلي تو وہ كہتےہيں جي ہاں تو اللہ تعالى كہتا ہے تم نے اس كےدل كا پھل اور ٹكڑا قبض كرليا تو وہ كہتے ہيں جي ہاں، تواللہ تعالى كہتا ہے ميرے بندے نے كيا كہا؟ توفرشتےجواب ديتے ہيں اس نےتيري حمد و تعريف اور انا للہ وانا اليہ راجعون پڑھا، تو اللہ عزوجل فرماتا ہے: ميرے بندے كےلئے جنت ميں ايك گھر تيار كردو اور اس كانام بيت الحمد ركھو " جامع الترمذي حديث نمبر ( 942 ). علامہ الباني رحمہ اللہ تعالي نےاس حديث كو السلسلۃ الصحيحۃ ( 1408 ) ميں حسن قرار ديا ہے.
اوربخاري ومسلم ميں كسي شخص كےايك سےزيادہ بچے فوت ہونےاور اس پر صبر كرنےاوراللہ تعالي سےاجروثواب كي نيت كرنے كي فضيلت پر خاص حديث مذكور ہے:
ابو سعيد رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ عورتوں نےنبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم سےعرض كي اے اللہ تعالى كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم ہميں نصيحت اور تبليغ كرنےكےلئے كوئي دن خاص كرديں، تورسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےانہيں وعظ ونصيحت كي اور فرمايا:
" جس عورت كےبھي تين بچے فوت تو وہ آگ سےپردہ ہونگے، ايك عورت كہنےلگي اوراگر دو ہوں تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا اور دو بھي" صحيح بخاري ( 99 ) صحيح مسلم ( 4786 ) .
اور بخاري كي ايك روايت ميں ہے كہ:
انس بن مالك رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا:
" جس مسلمان شخص كےبھي بلوغت سےقبل تين بچےفوت ہوجائيں اللہ تعالي ان كي وجہ سےاسےاپني رحمت اورفضل سےجنت ميں داخل كرےگا" صحيح بخاري حديث نمبر ( 1292 ).
ان احاديث ميں يہ بيان ہوا ہے كہ جس كےبھي دو يا اس سےزيادہ بچے فوت ہوجائيں اور وہ اس پر صبر كرے تواس كےساتھ جنت ميں داخل اور جہنم سے نجات كا وعدہ كيا گيا ہے.
اور مصيبت كےوقت ہميں نبي صلى اللہ عليہ وسلم نےايك دعا سكھائي ہے جس ميں بہت فضيلت اور اجرعظيم ہے .
امام مسلم رحمہ اللہ تعالي عنہ نےام المومنين ام سلمہ رضي اللہ تعالي عنہا سےبيان كيا ہے وہ كہتى ہيں كہ ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتےہوئےسنا :
" جس مسلمان شخص كو بھي كوئي مصيبت پہنچے اور وہ وہي كہے جو اسےاللہ تعالى نےحكم ديا ہے ( انا للہ وانا اليہ راجعون ) اور يہ دعا پڑھے:
( اللَّهُمَّ أْجُرْنِي فِي مُصِيبَتِي وَأَخْلِفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا إِلا أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا ) اے اللہ ميري مصيبت ميں مجھےاجر دے اوراس كا نعم البدل عطا فرما"
ام سلمہ رضي اللہ تعالى عنہا كہتي ہيں كہ جب ابو سلمہ رضي اللہ تعالي عنہ فوت ہوئے تو ميں كہنےلگي ابوسلمہ سےكون سا مسلمان بہتر ہے سب سے پہلا گھر جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كي طرف ہجرت كر كےآيا پھر ميں نے يہ دعا پڑھ لي تو اللہ تعالى نے مجھے اس كےبدلےميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم دئے. صحيح مسلم حديث نمبر ( 1525 ).
ہم اللہ تعالى سےدعا گوہيں كہ وہ آپ كو آپ كي مصيبت ميں صبر دے اور اس كےبدلے ميں بہتر اوراچھا بدلا عطا فرمائے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب