ميرا بھائى اللہ تعالى كے حكم سے اونٹ كے ساتھ گاڑى ٹكرانے كے حادثہ ميں فوت ہو چكا ہے، حادثہ والى گاڑى مكمل طور پر ڈرائيور كے ساتھ انشورنس شدہ تھى، اس كى وفات كے بعد كمپنى ديت ادا كرنے كى ذمہ دار تھى يہ رقم ڈيڑھ لاكھ درہم ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ:
ہم اس موقف اور مال ميں كس طرح تصرف كريں؟ كيا انشورنس كمپنى كى جانب سے مال قبول كرليں؟ اور كيا ہم اسے رقم كو صدقہ ميں دے سكتے ہيں؟ كيا يہ رقم ورثاء حاصل كر سكتے ہيں ؟
0 / 0
6,90211/05/2005
كيا ورثاء گاڑى كى انشورنس سے مستفيد ہو سكتے ہيں
سوال: 21559
جواب کا متن
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو گاڑى كى انشورنس آپ كے بھائى نے كروا ركھى تھى تو پھر آپ صرف اتنى رقم ہى ليں جس قدر اس نے قسطيں ادا كر ركھى تھيں، اور باقى رقم صدقہ كردوں كيونكہ تجارتى انشورنس كا معاہدہ جوا، دھوكہ و فراڈ پر مبنى ہے، اور شريعت اسے جائز نہيں كرتى.
مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر (8889 ) كا جواب ضرور ديكھيں.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں اپنے حلال كے ساتھ اپنے حرام سے ، اور اپنے فضل كے ساتھ اس كے علاوہ سے بے پرواہ كر دے، اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشيخ محمد صالح المنجد
متعلقہ جوابات