سوال: میں اپنے اہل و عیال کے رہائشی علاقے سے باہر ملازمت کرتا ہوں، کہ جس میں ایک ماہ ڈیوٹی اور ایک ماہ چھٹی ہوتی ہے، اور میں ماہانہ تنخواہ سے زکاۃ ادا کرتا ہوں، جو کہ ربیع الثانی کے شروع میں بنتی ہے، لیکن گذشتہ سال میں یہ وقت میری ملازمت کی جگہ پر آیا تھا، تو میں نے دو ہفتے قبل یعنی ربیع الاول کے درمیان میں ادا کردی تھی، اب میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ آئندہ کیلئے زکاۃ ادا کرنے کا وقت وہی پہلے والا ہے یا ربیع الاول کا درمیانی وقت؟ جس سے زکاۃ کی تاخیر میرے لئے درست نہیں ہے۔
بتلاتا چلوں کہ مجھے امید ہے کہ اس سال میں اپنی تنخواہ گذشتہ وقت سے پہلے ہی حاصل کرلوں گا۔
زکاۃ کی قبل از وقت ادائیگی سے زکاۃ کے سالانہ وقت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
سوال: 215960
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
نصاب پورا ہونے کے بعد وقت سے قبل زکاۃ ادا کرنا جائز ہے، اور اس کی وضاحت سوال نمبر: (1966) میں اور (145090) میں گزر چکی ہے، مزید تفصیل کیلئے انہیں بھی ملاحظہ کریں۔
دوم:
آپ کسی سال وقت سے پہلے زکاۃ اد اکردیں، تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپکی زکاۃ کیلئے سال مکمل ہونے کا وقت بھی تبدیل ہوجائے گا۔
چنانچہ اگر آپکی زکاۃ کا وقت ربیع الثانی تھا ، آپ نے ایک سال وقت سے پہلے زکاۃ ادا کرتے ہوئےمثال کے طور پر ربیع الاول میں ادا کردی، اب اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ہر سال ربیع الاول ہی میں زکاۃ ادا کریں، کیونکہ زکاۃ کی وقت سےپہلے ادائیگی سے زکاۃ کا مالی سال تبدیل نہیں ہوتا۔
لیکن اگر آپ خود زکاۃ وقت سے پہلے ادا کرنا چاہتے ہیں، جس وقت میں آپ نے قبل از وقت ادا کی تھی تو آپ ادا کرسکتے ہیں، اور اسی وقت کو ہمیشہ کیلئے زکاۃ کی ادائیگی کا وقت بھی بنا سکتے ہیں، اور اگر آپ کو وقت سے قبل ادا کرنے میں آسانی ہوتی ہے تو یہ آپکے لئے مزید اچھا ہے۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات