داؤن لود کریں
0 / 0

حرام ميں استعمال ہو سكنے والى اشياء كى فروخت

سوال: 21649

ميرى والدہ كى ريڈيو، ٹيلى ويژن، اور گاڑيوں كے الارم جيسے آلات، اور شيشوں كو سياہ كرنے اور تصاوير لگانے، اور سپيكر اور آواز قوى كرنے والے آلات وغيرہ كى دوكان ہے، كيا اس قسم كا كام كرنا حلال ہے؟

ہم امريكہ ميں رہائش پذير ہيں اور گاہكوں كى اكثريت اپنى گاڑيوں كو خوبصورت بنانے اور موسيقى كى آواز بلند كرنا چاہتے ہيں ؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

جب يہ معلوم ہو
جائے كہ يہ تجارت ان خريداروں كى بے ہودگى اور ہيجڑا پن ميں مددگار ثابت ہو گى اور
يہ موسيقى اور گانے سننے ميں استعمال ہوگى تو ان كو يہ اشياء فروخت كرنا جائز نہيں.

ليكن اگر ان اشياء كا حلال اور مباح
كاموں ميں استعمال ممكن ہو اور يہ معلوم نہ ہو سكے كہ خريدار اسے حرام كام ميں
استعمال كرے گا، تو اس كى تجارت اور اسے فروخت كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور جب كسى
پر اعتدال كى علامات ديكھے اور اس ميں احترام كى صفات بھى ہوں تو اسے فروخت كردے،
اور جب كوئى ايسا گاہك آئے جس ميں فساد اور بے نشہ اور فسق و فجور كى علامات پائى
جاتى ہوں تو اس سے صرف نظر كرتے ہوئے اسے يہ اشياء فروخت نہ كرے.

ماخذ

الاسلام سوال وجواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android
at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android