كيا مہمان اپنے ميزبان كو اپنے كھانے اور اپنے پينے بارہ ميں دريافت كر سكتا ہے ؟
دستر خوان پر لگے ہوئے كھانے ميں گوشت كے متعلق مسلمان شخص كا سوال كرنا
سوال: 21661
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
” جب تم ميں سے كوئى شخص اپنے مسلمان بھائى كے پاس جائے اور وہ اسے كھانا كھلائے تو وہ اس كا كھانا كھا لے اور اسے اس كے متعلق سوال نہ كرے، اور اگر وہ اسے پانى پلاتا ہے تو وہ اس كا پانى پى لے اور اس كے پانى كے متعلق دريافت نہ كرے “
مسند احمد حديث نمبر ( 8933 ).
اس حديث كو علامہ البانى رحمہ اللہ نے السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 628 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
علامہ البانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
يہ اور ظاہر ہوتا ہے كہ يہ حديث اس پر محمول ہے جس كے متعلق غالب گمان ہو وہ مسلمان بھائى كا مال حلال ہو اور وہ حرام سے اجتناب كرے، وگرنہ جائز ہے، بلكہ سوال كرنا واجب ہے، جيسا كہ كفار ممالك ميں بسنے والے بعض مسلمانوں كا حال ہے، تو يہ اور اس طرح كے دوسرے لوگوں سے ان كے گوشت كے متعلق ضرور دريافت كيا جائيگا كہ آيا يہ قتل كيا گيا ہے يا كہ ذبح ؟.
ديكھيں: السلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 628 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد