نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کہ ( کوئی آدمی جب لا الہ الا اللہ کہے پھر اس وقت فوت ہو جائے تو جنت میں داخل ہو گا اور مشرکین ومنافقین کا جہنم میں ہمیشہ رہنا اس کے باوجود کہ وہ لا الہ الا اللہ کہتے ہیں ) کے درمیان کیسے جمع کریں گے؟
حدیث ( لا الہ الا اللہ دخل الجنۃ) اور مشرکین کا ہمیشہ کے لۓ جہنم میں رہنے کے درمیان جمع
سوال: 21683
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
شیخ محمد بن عثیمین فرماتے ہیں :
حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ لا الہ الا اللہ کہنے والا حقیقی مومن ہے لیکن اس کے نفس نے اس کے لۓ گناہ کو مزین کر دیا ہے پس وہ بعض برائیوں اور کبیرہ گناہوں یعنی چوری وغیرہ کا مرتکب ہو گیا اور اہل السنۃ والجماعت کا مذہب یہ ہے کہ مومن انسان اگر کبیرہ گناہ کا ارتکاب کر بیٹھے تو اس کا آخری ٹھکانہ جنت ہی ہے اور جنت میں جانے سے پہلے کی سزا اللہ ذوالجلال کی مرضی کے مطابق ہے چاہے تو اس کو معاف کر دے اور چاہے تو اسے عذاب میں مبتلا کر دے ۔
اور اس کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے :
( بیشک اللہ ذوالجلال اپنی ذات کے ساتھ شرک کو معاف نہیں کریں گے اور اس کے علاوہ بخش دیں گے جس کے لۓ چاہیں گے تمام بڑے گناہوں کا ارتکاب کرنے والوں کو بشرطیکہ وہ گناہ کفر سے کم ہوں )
ان کی برائیاں ان کو جنت میں داخل ہونے سے روک نہیں سکتی پس ان گناہوں سے اپنے دامن کو آلودہ کرنے والے آخر کار جنت میں ہی داخل ہوں گے ہاں یہ ہے کہ شائد انہیں اپنے کۓ کی سزا اٹھانی پڑے یا پھر اللہ ذوالجلال انہیں معاف فرما دیں کیونکہ معاملہ اللہ تعالی کی مرضی پر منحصر ہے ۔
منافق اور بدعت مکفرہ والے جن کی بدعت ان کو کافر بنا دیتی ہے انہوں نے حقیقت میں دل سے لا الہ الا اللہ کا اقرار کیا ہی نہیں کیونکہ یہ نفاق جس نے ان کو کفر تک پہنچا دیا اخلاص کے بالکل منافی ہے اور لا الہ الا اللہ کے اقرار میں اخلاص کا ہونا لازمی امر ہے ۔
اگر کوئی لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا ہو اور اعتقاد یہ رکھتا ہو کہ کوئی رب اور معبود نہیں ہے یا اللہ تعالی کے ساتھ کوئی دوسرا الہ کائنات کی تدبیر کرتا ہے یا اس کا عقیدہ یہ ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام آپ کی وفات کے بعد مرتد ہو گۓ تھے یا اس قسم کی بدعات مکفرہ کا معتقد ہو یہ تمام کے تمام لوگ لا الہ الا اللہ کے اقرار میں مخلص نہیں ان کی یہ بدعات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے منافی ہیں جس نے اس بات کی گواہی دی کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں یا جس نے لا الہ الا اللہ کہا جنت میں داخل ہو گا ( وہ اس حدیث کے مصداق نہیں ہیں )
شہادتین میں اخلاص کا ہونا انتہائی ضروری ہے :
منافقین کے بارے اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں :
( وہ لوگوں کو دکھلاوا کرتے ہیں اور کم ذکر کرتے ہیں )
انہیں آیات میں فرماتے ہیں :
( بیشک منافقین جہنم کے نچلے درجہ میں ہوں گے اور اپنے لۓ کوئی مدد گار نہیں پائیں گے )
اور انہیں کے بارے میں اللہ تعالی فرماتے ہیں :
( تیرے پاس جب منافقین آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ بیشک آپ اللہ کے رسول ہیں )
یہ صرف زبان کی گواہی ہے ۔
( اور اللہ تعالی جانتا ہے کہ یقینا آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعی جھوٹے ہیں ) یعنی وہ اپنی اس بات میں جھوٹے ہیں ( کہ ہم گواہی دیتے ہیں بیشک آپ اللہ کے رسول ہیں ) پس وہ اللہ تعالی کا ذکر کرتے ہیں اور اس کے رسول کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں لیکن ان کے دل اس چیز سے خالی ہیں جو ان کی زبانیں بولتی ہیں .
ماخذ:
دیکھیں کتاب : لقاء الباب مفتوح 45 ( ملاقات کا دروازہ کھلا ہے 45 )