سوال: احادیث میں شہداء کی کچھ اقسام بیان ہوئی ہیں، جن میں پانی میں ڈوبنے اور درندوں کا شکار ہونے والے لوگ شامل ہیں، تو کیا جس شخص کو شارک جیسی مچھلیاں کھا جائیں وہ مذکورہ دو قسموں [پانی میں ڈوبنے والے، اور دروندوں کا شکار ہونے والے]میں شامل ہوگا؟
جس شخص پر شارک مچھلی حملہ کردے تو کیا اسے بھی “شہید” کہا جائے گا؟
سوال: 217299
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ڈوبنا شہادت ہے؛ جیسے کہ بخاری : (2829) اور مسلم: (1914) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پانچ قسم کے لوگ شہید ہیں: طاعون اور پیٹ کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے، غرق ہونے والا اور دب کر مرنے والا بھی شہید ہے، اور اللہ کی راہ میں مرنے والا بھی شہید ہے)
دوم:
کسی درندے کا شکار ہونے والے شخص کے بارےمیں بھی امید کی جاسکتی ہے کہ وہ بھی شہداء میں شامل ہو، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
“طبرانی میں ابن مسعود کی صحیح سند کیساتھ روایت ہے کہ: “جو شخص پہاڑ سے گر جائے، یا درندے کھا جائیں، یا سمندر میں ڈوب جائے، تو اللہ کے ہاں وہ بھی شہید ہے””انتہی
” فتح الباری ” (6/ 44)
سوم:
شارک مچھلی کے تیز کچلی دار دانت ہوتے ہیں جن سے وہ شکار کرتی ہے، چنانچہ یہ مچھلی بھی درندوں میں شامل ہے، لیکن یہ بحری درندہ ہے۔
اس بارے میں سوال نمبر: (99056) اور (182508) کا مطالعہ کریں۔
اس لئے شارک مچھلی کا شکار ہونے والے کیلئے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ بھی شہداء میں شامل ہوگا۔
چاہے وہ آدمی شارک کا کا شکار ہونے سے پہلے پانی میں غرق ہونے کی وجہ سے فوت ہو، یا شارک کے حملے کی وجہ سے فوت ہو، ہر دو صورت میں ان شاء اللہ شہادت ہی تصور ہوگی۔
اور اگر مرنے کے بعد کسی کو سمندر برد کیا گیا، اور پھر وہ شارک کا شکار ہوگیا تو ایسے میں شہید تصور نہیں ہوگا۔
مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (131276) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات