میں اس سال عاشوراء کا روزء رکھنا چاہتا ہوں ، مجھے کچھ لوگوں نے بتایا ہے کہ میں عاشوراء کے ساتھ نو محرم کا روزہ بھی رکھوں ، توکیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی راہنمائي ملتی ہے ؟
عاشوراء کے ساتھ نومحرم کے روزے کا استحباب
سوال: 21785
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہيں کہ : جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عاشوراء کا روزہ خود بھی رکھا اوردوسروں کو بھی اس کا حکم دیا تو صحابہ کرام انہیں کہنے لگے یھودی اورعیسائي تو اس دن کی تعظیم کرتے ہیں ۔
تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : آئندہ برس ہم ان شاء اللہ نو محرم کا روزہ رکھیں گے ، ابن عباس رضي اللہ تعالی کہتے ہیں کہ آئندہ برس آنے سے قبل ہی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگۓ ۔
صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1916 ) ۔
امام شافعی اور ان کے اصحاب ، امام احمد ،امام اسحاق ، اوردوسروں کا کہنا ہے کہ :
نومحرم اوریوم عاشوراء یعنی دس محرم دونوں کا روزہ رکھنا مستحب ہے ، اس لیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس محرم کا روزہ رکھا اورنو محرم کا روزہ رکھنے کی نیت کی ۔
تواس بنا پر یوم عاشوراء کے مراتب اوردرجات ہیں ، کم ازکم درجہ یہ ہے کہ صرف دس محرم کا روزہ رکھا جائے ، اوراس سے اوپروالا درجہ یہ ہے کہ دس کے ساتھ نو محرم کا روزہ بھی رکھا جائے ، محرم میں جتنے بھی زیادہ روزے رکھے جائيں گے وہ افضل اوربہترہیں ۔
اگر آپ یہ کہیں کہ دس محرم کے ساتھ نومحرم کاروزہ رکھنے میں حکمت کیا ہے ؟
تواس کا جواب یہ ہے :
امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :
ہمارے اصحاب اوردوسرے علماء کرام نے نومحرم کے روزے کی حکمت میں کئي ایک وجوھات بیان کی ہیں :
پہلی :
اس سے یھود ونصاری کی مخالفت مقصود ہے ، کہ وہ صرف دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں ، ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے یہی مروی ہے ۔
دوسری :
اس کا مقصد ہے کہ یوم عاشوراء کے ساتھ اور روزہ بھی ملایا جائے ، جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف جمعہ کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ۔
تیسری :
دس محرم کا روزہ رکھنے میں احتیاط کہ کہیں چاند کم دنوں کا نہ ہو ،جس کی بنا پر غلطی ہوجائے اس لیے نومحرم کا روزہ رکھنا عدد میں دس محرم ہوجائے گا ۔ انتھی ۔
ان وجوھات میں سب سے قوی اورصحیح وجہ یہی ہے کہ اہل کتاب کی مخالفت مراد ہے ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ساری احادیث میں اہل کتاب سے مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے مثلا یوم عاشوراء کے بارہ میں ہی فرمایا کہ :
( اگر میں آئندہ برس زندہ رہا تو نومحرم کا روزہ رکھوں گا ) دیکھیں الفتاوی الکبری ( 6 ) ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی اس حدیث پر تعلیق کرتےہوئے کہتے ہيں :
( اگر میں اگلے برس تک باقی رہا تو نومحرم کا روزہ رکھوں گا )
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جونومحرم کے روزے کا ارادہ اورقصد کیا اس کے معنی میں احتمال ہے کہ صرف نو پرہی منحصر نہیں بلکہ اس کے ساتھ دس کا بھی اضافہ کیا جائے گا ، یا تو اس کی احتیاط کےلیے یا پھر یھود ونصاری کی مخالفت کی وجہ سے ، اوریہی راجح ہے جو مسلم کی بعض روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے ۔ انتھی ۔
دیکھیں فتح الباری ( 4 / 245 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب