اس آيت الم اور قرآن مجیدمیں اس طرح کی دوسری آیات سے کیا
مراد ہے ، اورعلماء کرام اس قسم کی آیات کے بارہ میں کیا کہتے ہیں
؟
قرآن مجید میں حروف مقطعات کا مطلب
سوال: 21811
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اکثر علماء کرام نے ایسی آیات جن میں حروف مقطعات ہیں کی تفسیرمیں توقف کیا ہے ، مثلا خلفاء راشدین ، اور باقی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اور تابعین عظام اور تبع تابعین رحمہم اللہ اورنہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ اس کی تفسیر ثابت ہے ۔
تو بہتر اور صحیح یہی ہے کہ ہم ان کے بارہ میں یہی کہیں ، اللہ اعلم بالمراد منھا ، کہ ان کی مراد اللہ تعالی ہی جانتا ہے ، لیکن بعض صحابہ اور تابعین اورتبع تابعین سے یہ ثبوت ملتا ہے کہ انہوں نے اس کی تفسیر کی اور اس میں ان کا اختلاف بھی پایا جاتا ہے ۔۔ ا ھـ دیکھیں الصحیح المسبورمن التفسیر بالماثور للدکتور حکمت بشیر ( ج 1 / ص 94 ) ۔
اوربعض علماء کرام نے ان حروف کی حکمت تلاش کرتے ہوۓ کہا ہے کہ : واللہ اعلم ، یہ حروف ان سورتوں کے شروع میں ذکر کیے گۓ ہیں جن میں اعجاز قرآن کا بیان ہے ، اور مخلوق اس کے معارضے سے قاصر ہیں ، اور وہ اس لیے کہ یہ حروف ان ہی حروف سے مرکب ہیں جن حروف کے ساتھ وہ مخاطب ہوتے اور اپنی کلام استعمال کرتے ہیں ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیۃ رحمہ اللہ نے اسی قول کی طرف داری کی ہے اور ابوالحجاج المزی رحمہ اللہ تعالی نے اس قول پسند کیا ہے ۔
اور اللہ تعالی ہی توفیق بخشنےوالا ہے ، اللہ تعالی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اور صحابہ پر رحمتیں نازل فرماۓ ، آمین ۔
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ج 4 / ص 144
واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد