جب ہم كريڈٹ كارڈ مثلا ويزا يا ماسٹر كارڈ خريدنا چاہيں تو اس كى انشورنس كراوانى لازمى ہے، تا كہ جب يہ كارڈ چورى ہو جائے يا اس كارڈ كے ذريعہ كوئى اور رقم نكلوا لے تو انشورنس كمپنى كے ہاں يہ مضمون ہو گا؟
كريڈٹ كارڈ كى انشورنس
سوال: 21886
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
يہ انشورنس حرام ہے اور جائز نہيں، اور يہ حرام كردہ جوے كى ايك قسم ہے جسے حرام كرتے ہوئے اللہ تعالى نے اپنى كتاب ميں ارشاد فرمايا:
اے ايمان والو! بات يہى ہے كہ شراب اور جوا اور درگاہيں اور فال نكالنے كے پانسے كے تير يہ سب گندى باتيں اور شيطانى كام ہيں، ان سے بالكل الگ تھلگ رہو اور اجتناب كرو تا كہ تم كامياب ہو جاؤ المائدۃ ( 90 ).
لہذا انشورنس كمپنى رقم لے ليتى ہے، اور جب كارڈ چورى ہو جائے تو چورى شدہ كى وہ ضامن ہے، اور اگر كچھ نہ ہو تو كمپنى مال ہڑپ كر جاتى ہے.
اور چورى ہونا يا نہ ہونا يہ ايك مجہول ہے، اور اگر كارڈ چورى ہو جائے تو اس سے چورى ہونے والى رقم بھى معلوم نہيں بلكہ مجہول ہے، تو يہ واضح دھوكہ و فراڈ اور جہالت ہے.
اور جب كچھ بھى نہ ہو تو وہ لوگوں كا ناحق اور باطل طريقہ سے مال حاصل كرتے ہيں، اوراللہ تعالى كا فرمان ہے:
اے ايمان والو! تم آپس ميں ايك دوسرے كا مال ناحق اورباطل طريقہ سے نہ كھاؤ مگر يہ كہ آپس كى رضامندى سے تجارت ہو النساء ( 29 ).
يہ اور اس پر اضافہ يہ كہ اكثر كريڈٹ كارڈوں ميں تو سودى اور حرام كردہ شرائط وغيرہ پائى جاتى ہيں.
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب