0 / 0

شرعى ورد كا ضابطہ

سوال: 21902

كيا درود تاج، اور درود لكھى، اور درود تنجينا وغيرہ بدعت ميں شمار ہوتے ہيں ؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

درود تاج اور لكھى اور درود تنجينا بدعت ہے اس كى احاديث سے كوئى دليل نہيں ملتى، بلكہ يہ شركيہ درود ہيں ان ميں بہت سارے شركيہ كلمات پائے جاتے ہيں، ذيل كى سطور ميں ہم اس كى وضاحت ميں كچھ كلمات اور ترجمہ پيش كيا جاتا ہے:

درود تاج:

اس كے خواص اور فضائل بيان كرتے ہوئے صاحب كتاب لكھتا ہے:

1 – اگر كسى شخص كو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زيارت كا دل و جان سے آرزو ركھتا ہو تو وہ عروج ماہ جمعہ كى شب نماز عشاء سے فارغ ہو كر باوضو اور قبلہ رخ اور خوشبو دار لباس پہن كر ايك سو ستر بار يہ درور پڑھ سو جائے اور گيارہ راتيں اسى طرح كرے تو ان شاء اللہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زيارت كا شرف حاصل ہو گا.

ليكن ايك صاحب كتاب لكھتے ہيں: يہ عمل چاليس جمعہ تك كرے.

2 – دل كى صفائى كے ہر روز فجر كى نماز كے بعد سات مرتبہ اور عصر كے بعد تين مرتبہ اور عشاء كے بعد تين بار پڑھے تو اس كا دل صاف ہو جائيگا.

3 – جادو اور آسيب و جن اور شياطين اور چيچك كى وبا سے بچنے اور انہيں دور كرنے كے ليے گيارہ بار پڑھ كر دم كرے.

4 – رزق كى كشادگى كے ليے فجر كى نماز كے بعد ہميشہ اس كا وظيفہ كرے.

5 – اور اگر بانجھ عورت اكيس كھجوروں پر سات سات بار پڑھ كر دم كرے اور روزانہ بيوى كو ايك كھجور كھلائے، اور حيض سے بيوى كى طہارت و غسل كے بعد ہم بسترى كرے تو اللہ كے فضل سے صالح فرزند پيدا ہو گا، اور اگر حاملہ عورت كو كچھ خلل ظاہر تو سات دن تك سات مرتبہ متواتر پانى دم كر كے پلائے.

6 – دشمنوں حاسدوں اور ظالموں كى زيادتيوں سے بچنے كے ليے روزانہ ايك دفعہ كافى ہے.

يہ مندرجہ بالا فضائل كہاں سے آئے اور كس نے بيان كيے اس كے متعلق كتاب ميں كوئى ذكر نہيں، بغير دليل اتنے بڑھے اور زيادہ فضائل چہ معنى دارد ؟

اب ہم درود تاج كے چند ايك كلمات اور اس كا ترجمہ بيان كرتے ہيں:

” دافع البلآء و الوبآء و القحط و المرض و الالم الخ.

وہ بلاء و وبا اور قحط و مرض اور دكھ كو دور كرنے والے ہيں.

كيا يہ شرك نہيں تو اور كيا ہے، اللہ كے علاوہ كوئى بھى تكليف اور دكھ دور نہيں كر سكتا چاہے ولى ہو يا نبى.

درود لكھى:

يہ درود سلطان محمود غزنوى كى طرف منسوب كيا جاتا ہے اور اس كى فضيلت ايك لاكھ درود كے برابر بيان كرتے ہيں.

كيا يہ يہ فضيلت درورد ابراہيمى كو بھى حاصل ہے ؟؟؟

اس كے علاوہ بھى كئى ايك درود بنا ركھے جن ميں درود مقدس جو سارے كا سارا ہى شركيہ كلمات پر مشتمل ہے، اور عربى كى بجائے عجمى كلمات كى بھرمار كى گئى ہے اللہ اس سے محفوظ ركھے.

دورد تنجينا:

اس كو عرش كے خزانوں ميں سے ايك خزانہ قرار ديا گيا ہے.

ہم پوچھتے ہيں اس كى دليل كہاں ہے، اور پھر يہ ياد ركھيں درود ايك عبادت ہے اور عبادت توقيفى ہوتى ہے جب يہ ثابت ہى نہ ہو تو اس پر عمل كيسے كيا جا سكتا ہے ؟ .

ذيل ميں ہم چند ايك ضوابط پيش كرتے ہيں جن سے آپ مشروع اور بدعتى ورد درود معلوم كر سكتے ہيں:

اول:

سب سے بہتر ورد وہ ہے جس كے الفاظ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے منقول ہيں، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى اپنے نبى كے ليے وہ كلمات اور الفاظ اختيار كرتا ہے جو اكمل اورافضل ہيں، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم بھى اپنى امت كے ليے وہى اختيار كرتے ہيں جو افضل و اكمل ہيں.

دوم:

انسان كے ليے جائز ہے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر غير وارد شدہ كلمات ميں درود پڑھے، ليكن اس ميں كوئى ايسا لفظ نہيں ہونا چاہيے جو شرعا ممنوع ہو مثلا اس ميں غلو ہو يا وسيلہ اور غير اللہ سے مانگنا شامل ہو.

سوم:

ذكر كرنےوالے كے ليے ذكر كا وقت يا تعداد يا كيفيت كى تحديد كرنى جائز نہيں، صرف صحيح دليل كى بنا پر ہى كيا جا سكتا ہے، كيونكہ اللہ تعالى كى عبادت اس طريقہ پر ہى ہو سكتى ہے جو اللہ نے اپنى كتاب ميں مشروع كيا ہے، يا پھر رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى زبان مبارك سے مشروع كيا.

اور پھر عبادت ميں يہ بھى ضرورى ہے كہ وہ فى ذاتہ مشروع ہو اور اس كى كيفيت اور وقت اور مقدار بھى مشروع ہونى چاہيے، اور اگر كوئى شخص اپنے طور پر كوئى ورد اختيار كرے جس كے الفاظ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت نہ ہوں اور اس كى تعداد بھى محدود كرے يا اسے كسى معين وقت ميں كرنے كا التزام كرتا ہو تو يہ بدعت كا مرتكب ہو رہا ہے.

علماء اس بدعت كو اضافى بدعت كا نام ديتے ہيں كيونكہ اصل ميں عمل مشروع تھا، ليكن كيفيت يا مقدار اور وقت كى تحديد كے اعبتار سے اس ميں بدعت پيدا ہوئى ہے.

يہ علم ميں ركھيں كہ ہر قسم كى بھلائى اور خير صرف نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اتباع و پيروى كرنے ميں ہے، اور پھر جو شخص بھى ايجاد كردہ ورد كرنے والوں كى حالت پر غور كرے گا تو اكثر طور پر انہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت شدہ صبح و شام كے اذكار اور دعاؤں پر عمل كرنے ميں كوتاہى كرنے والا ہى پائيگا، سلف كہا كرتے تھے كہ انسان جب بھى كوئى بدعت ايجاد كرتا ہے تو اس كے بدلے اس طرح كى ايك سنت ترك كر ديتا ہے، درود تاج اور درود لكھى وغيرہ سے اس كى تائيد و تاكيد ہوتى ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

answer

متعلقہ جوابات

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android