يہاں برطانيا ميں آدمى كو گھر خريدنے كے ليے رہن ( گروى ) حاصل كرنا ہوتى ہے، يعنى وہ بنك سے فائدہ كے ساتھ قرض حاصل كرے، ميں اس وقت كرايہ كے مكان ميں رہتا ہوں،اور گروى كو اختيار كيا ہے، كيونكہ ايسا كرنے ميں ميرى مادى مصلحت ہے، اس طرح كہ مجھے ماہانہ رقم ادا كرنا ہو گى جو ميرے كرايہ كى ادائيگى سے كم ہے، اور اس طرح مكان ميرى ملكيت ميں آجائے گا، لہذا كيا يہ معاملہ حلال ہے؟
اور اگر اس كا جواب نفى ميں ہو تو ميرے اس كام كے ليے كونسا طريقہ بہتر اور افضل ہے ؟
اگر كرايہ سے گروى كا ريٹ كم ہو تو كيا گروى كا معاملہ كيا جا سكتا ہے
سوال: 21914
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
كتاب و سنت اور اجماع كے مطابق سودى لين دين كرنا حرام ہے، لہذا جتنى بھى ضرورت ہو سودى لين دين كرنا جائز نہيں، انسان كو گاڑى يا گھر يا شادى اور دوسرى ضروريات كے ہونے كا مطلب يہ نہيں كہ وہ اللہ تعالى كى حرام كردہ اشياء كا ارتكاب شروع كردے اور يہ اس كے ليے جائز ہيں.
مسلمان شخص كو اللہ تعالى كا تقوى اخيتار كرنا چاہيے اور اس كا خيال ركھنا چاہيے اور وہ دنيا پر آخرت كو ترجيح دے، اگر تو وہ كسى قرض دينے والے شخص كو حاصل كرے تو ٹھيك اور بہتر اور اگر كوئى نہ ملے تو اس كے ليے كسى بھى مسلمان شخص كے بغير كسى سود كے قرض حاصل كرنا ممكن ہے، اور اگر وہ نہ حاصل كرسكے تو اسے كرايہ پر ہى صبر كرنا چاہيے، اور جو كوئى شخص اللہ تعالى كے ليے كسى چيز كو ترك كرتا ہے اللہ تعالى اس كے عوض ميں اسے اس سے بھى بہتر اور اچھى چيز عطا فرماتا ہے .
ماخذ:
الشيخ عبد الكريم الخضير