نمازوں ميں كوتاہى برتنے والے كے ليے نمازيں قضاء كرنے كا حكم كيا ہے؟
ہم عجمى اور غير عرب ہيں ہم ميں سے اكثر لوگ كبھى كبھار ہى نماز ادا كرتے ہيں، حتى كہ اس كى عمر تيس يا چاليس برس ہو جاتى ہے تو وہ نمازوں كى پابندى كرنے لگتا ہے، كيا جنہوں نے اس ميں كوتاہى كى ان پر قضاء كرنى لازم ہے، اور اسى طرح رمضان كے روزوں كے متعلق بھى ؟
چاليس برس عمر ہونے كے بعد نمازى بننے والا شخص ماضى كے متعلق كيا كرے ؟
سوال: 2199
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
وہ شخص جس كى يہ حالت ہو اور وہ نماز كى فرضيت كا انكار نہ كرے تو علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق وہ كافر ہے اس نے كفر اكبر كا ارتكاب كيا ہے.
ليكن اگر وہ نماز كى فرضيت كا انكار كرتا ہے تو پھر بالاجماع سب علماء كے نزديك وہ كافر ہے، چنانچہ اگر وہ توبہ كر لے اور نمازوں كى پابندى كرنے لگے، اور رمضان كے روزے ركھے اور اسے جارى ركھے تو وہ اسلام كے حكم ميں داخل ہوگا، اور پچھلى عمر ميں اس نے جو نمازيں اور روزے جان بوجھ كر عمدا ترك كيے ان كى قضاء ادا نہيں كرے گا.
كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” اسلام اپنے سے قبل سب گناہوں كو مٹا ڈالتا ہے، اور توبہ اپنے سے قبل ہر چيز كو ختم كرديتى ہے ”
اور اس ليے بھى كہ ابو بكر صديق رضى اللہ تعالى عنہ كے دور ميں جب صحابہ كرام رضوان اللہ عليہم اجمعين نے مرتد لوگوں سے قتال كيا اور لڑے تو ان ميں اسلام كے طرف پلٹ آنے والوں كو انہوں نے روزوں اور نمازوں كى قضاء كا حكم نہيں ديا تھا، حالانكہ صحابہ كرام رسولوں كے بعد سب لوگوں سے شريعت كو جاننے والے ہوتے ہيں.
ماخذ:
ماخوذ از: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 47 )