كيا عورت كے ليے سكول يا ہاسپٹل، يا رشتہ داروں اور پڑوسيوں كو ملنے كے ليے جاتے وقت خوشبو لگانا جائز ہے ؟
ہاسپٹل يا سكول سے نكلنے يا رشتہ داروں سے ملنے كے ليے جاتے وقت خوشبو لگانا
سوال: 22071
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر تو عورت عورتوں كے جمع ہونے كى جگہ جائے اور راستے ميں كسى بھى مرد كے قريب سے نہ گزرے تو اس كے ليے خوشبو لگانى جائز ہے، ليكن عورت كا بازار جاتے وقت خوشبو لگانا جہاں مرد ہوتے ہيں جائز نہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
” جو عورت بھى خوشبو كى دھونى لے تو وہ ہمارے ساتھ عشاء كى نماز ميں مت آئے ”
اس كے علاوہ اور بھى كئى ايك احاديث بھى وارد ہيں، اور اس ليے بھى كہ عورت كا خوشبو لگا كر مردوں كے راستوں اور مردوں كے جمع ہونے كى جگہ مثلا مساجد ميں جانا فتنہ و خرابى كا باعث ہے، اسى طرح عورت كو چاہيے كہ وہ مكمل پردہ كرے، اور بےپردگى سے اجتناب كرے.
كيونكہ اللہ جل جلالہ كا فرمان ہے:
اور تم اپنے گھروں ميں ٹكى رہو، اور قديم جاہليت كے زمانے كى طرح اپنے بناء سنگھار كا اظہار نہ كرو الاحزاب ( 33 ).
اور بےپردگى ميں يہ بھى شامل ہے كہ عورت اپنے پرفتن اعضاء اور محاسن مثلا چہرہ اور سر وغيرہ ظاہر كرے.
ماخذ:
ماخوذ از: فتاوى الدعوۃ الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 1 / 185 )