0 / 0
2,78204/04/2016

فوجی کیلئے گردن میں ذاتی معلومات پر مشتمل زنجیر پہننے کا حکم

سوال: 221889

سوال: مجھے یہ بات معلوم ہے کہ مردوں کیلئے زیور پہننا حرام ہے، مثال کے طور پر گلو بند، اور چھلے وغیرہ، تاہم اس میں سے انگوٹھی اور گھڑی مستثنی ہیں ، میرا سوال یہ ہے کہ فوجی حضرات اپنی شناخت کیلئے ایسی زنجیر پہن سکتے ہیں جن پر نام وغیرہ درج ہوتا ہے، اور یہ فوجی کی علامت سمجھا جاتا ہے؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

زنجیر، گلو بند، کڑے اور بالیاں  وغیرہ یہ سب خواتین کے پہننے کی چیزیں ہیں، اور لوگوں میں بھی یہی بات معروف ہے، بلکہ یہی ہر ملک و قوم  کا رواج بھی ہے، اللہ تعالی نے خواتین کی  فطری عادت اور خصوصیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:
( أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ )
ترجمہ: [صنف نازک] جو زیورات میں پرورش پاتی ہے وہ مباحثہ کے وقت اپنی بات واضح بھی نہیں کر سکتی۔[الزخرف :18]

شیخ طاہر ابن عاشور رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“فرمانِ باری تعالی : “مَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ” کا مطلب یہ ہے کہ جس کی پیدائش سے ہی اس کیلئے زیورات بنا دیے جاتے ہیں، اور یہ مرتے دم تک اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے، کیونکہ  بچیوں کیلئے بچپن سے ہی زیورات بنائے جاتے ہیں اور زندگی کے ہر موڑ  اور ہر حالت میں اس کے ساتھ رہتے ہیں، صنف نازک کی زیورات کیساتھ والہانہ دل لگی تو دیکھیں  کہ وہ اپنے کانوں میں زیور پہننے کیلئے اس میں سوراخ کروانا بھی برداشت کر لیتی ہے، لیکن بچوں  کے ساتھ ایسے نہیں کیا جاتا، اور نہ ہی ہمیشہ بچے اس قسم کی چیزیں پہنتے ہیں” انتہی
” التحرير والتنوير ” (25/181)

مذکورہ بالا وضاحت کی بنا پر : مردوں کو اس قسم کے زیورات سے منع کیا گیا ہے؛ کیونکہ  شریعت میں مردوں  کیلئے خواتین کیساتھ خواتین کی مخصوص چیزوں میں مشابہت رکھنا حرام ہے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مرد پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں جیسا لباس پہنے، اور ایسی عورت پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں جیسا لباس پہنے”
ابو داود: (4098) البانی نے اسے “صحیح سنن ابو داود” میں صحیح کہا ہے۔

دوم:

سوال میں مذکور فوجی زنجیر  زینت کی چیز نہیں ہے اور نہ ہی اسے زینت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے؛ بلکہ اس زنجیر کو بطور شناخت باندھا جاتا ہے، تا کہ ضرورت پڑنے پر اس کی مدد سے پہچان باقی رہے، اور موت کی صورت میں شناخت ممکن ہو۔

اس کے بارے میں ہمیں کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا، اور نہ ہی ممانعت کی کوئی وجہ واضح ہوتی ہے، بلکہ اس کی ضرورت  کیلئے ٹھوس شواہد موجود ہیں، نیز اس میں خواتین کے ساتھ کسی قسم کی مشابہت بھی نہیں ملتی۔

واللہ اعلم.

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android