اللہ تعالی کے اس فرمان میں باقیات الصالحات سے کیا مراد ہے ؟
المال والبنون زینۃ الحیاۃ الدنیا والباقیات الصالحات خیرعند ربک ثوابا وخیر املا الکھف ( 46 )
مال والاد تودنیا کی ہی زينت ہے ، اور ( ہاں ) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک ازروۓ ثواب اور ( آئندہ کی)اچھی توقع کے بہت بہترہیں
باقیات الصالحات کیا ہیں
سوال: 22241
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
شيخ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :
باقیات الصالحات کے بارہ میں علماء کرام کے سب اقوال ایک ہی چيزکی طرف لوٹتے ہیں ، وہ اعمال صالحہ جن سے اللہ تعالی کی رضا حاصل ہوتی ہے ، چاہے ہم یہ کہیں کہ وہ پانچوں نمازيں ہیں جیسا کہ سلف میں ایک جماعت کا قول ہے ، جن میں ابن عباس رضی اللہ تعالی عنھما اور سعید بن جبیر اور ابومیسرۃ ، عمربن شرحبیل رحمہم اللہ شامل ہيں ۔
یا پھر یہ کہیں کہ وہ سبحان اللہ والحمدللہ ، لاالہ الا اللہ واللہ اکبر ولاحول ولاقوۃ الا باللہ العلی العظیم ، ہے ، یہ جمہور علماء کاقول ہے جس پراحادیث مرفوعہ بھی دلالت کرتی ہيں جو کہ ابوسعید خدری اور ابودرداء اور ابوھریرۃ اورنعمان بن بشیر اور عائشۃ رضی اللہ تعالی عنھم سے مروی ہیں ۔
مقیدہ – اللہ تعالی اسے معاف کرے – کا کہنا ہے : اور تحقیق یہ ہے کہ : باقیات الصالحات عام لفظ ہے جو کہ پانچوں نمازوں اور مذکورہ پانچ کلمات اور اس کے علاوہ دوسرے وہ اعمال جن سے اللہ تعالی کی رضا حاصل ہوتی ہے سب کو شامل ہیں ۔
اس لیے کہ یہ سب اعمال کرنے والے کے لیے باقی رہیں گے اوردنیا کی زینت کی طرح ختم اور زائل ہونے والے نہیں ، اور اس لیے بھی کہ ان کا وقوع صالح اوراللہ تعالی کی رضا کے لیے ہوا ہے ۔ .
ماخذ:
اضواء البیان للشنقیطی ( 4 / 119 - 120 )