عورت کیلئے چہرے کے بال لیزر کے ذریعے ختم کرنے کا کیا حکم ہے؟ نیز ہر سال اس کیلئے خطیر رقم خرچ کرنا کیسا ہے؟ ایسے ہی ان بالوں کو رمضان میں ختم کرنا کیسا ہے؟ یہ واضح رہے کہ عورت کے چہرے پر بال بہت معمولی نوعیت کے ہیں، اور ہارمونز میں کسی قسم کی کوئی پیچیدگی نہیں ہے۔
چہرے کے بال لیزر کے ذریعے ختم کرنے کا حکم
سوال: 222576
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
خواتین کیلئے لیزر کے ذریعے بال ختم کرنے کی اجازت ہے، لیکن اس کی کچھ شرائط ہیں:
1- بال زائل کرنے کا کام کوئی متخصص خاتون ہی کرے ، مَردوں سے یہ کام انتہائی ضرورت کے پیش نظر ہی کروایا جائے۔
اس بارے میں مزید تفصیل کیلئے سوال نمبر: (95891) کا مطالعہ کریں۔
2- لیزر کے استعمال سے کوئی منفی اثرات مرتب نہ ہوں؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: (نہ اپنے آپ کو نقصان پہنچاؤ، اور نہ ہی دوسروں کو نقصان پہنچاؤ) ابن ماجہ (2340)نے اسے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے "صحیح ابن ماجہ" میں صحیح قرار دیا ہے۔
اور اس بارے میں فیصلہ کن بات اس فن کے متخصص افراد کی ہی ہوگی۔
ابن مفلح رحمہ اللہ "الآداب الشرعية" (3 / 97) میں کہتے ہیں:
"ہمہ قسم کی پلید، یا پاک لیکن حرام، یا نقصان دہ چیزوں سے علاج معالجہ کرنا حرام ہے" انتہی
3- اس کام کیلئے خطیر رقم خرچ کرتے ہوئے فضول خرچی نہ ہو، چنانچہ لیزر سے ہٹ کر مروّجہ سستے اور آسان طریقوں سے بال زائل کیے جائیں۔
اس مسئلے کا نتیجہ یہ ہے کہ یہ کام جائز امور میں شامل ہے یا زینت کے ضمن میں آتا ہے، تاہم کچھ اہل علم چہرے کے بالوں کو کسی بھی طریقے سے زائل کرنے کو جائز قرار نہیں دیتے۔
مزید کیلئے آپ سوال نمبر: (20108) ، (153337) اور (13744) کا مطالعہ کریں۔
نیز رمضان اور غیر رمضان میں اس مسئلے کا حکم ایک ہی ہے، چنانچہ جو کام غیر رمضان میں جائز ہے وہ رمضان میں بھی اس وقت تک جائز ہوگا جب تک روزے کی وجہ سے حرام نہ ہو۔
مزید کیلئے سوال نمبر: (221496) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات