ایسے شخص کے ساتھ نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے جس کا ستر کھلا ہے ؟
ایسے شخص کے ساتھ نماز با جماعت کا حکم جس کا ستر کھلا ہے
سوال: 224648
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
ستر چھپانا جمہور علماء کے نزدیک نماز کی درستگی کے لیے شرط ہے، اس حکم میں مرد و زن برابر ہیں ۔
تفصیلات کیلیے سوال نمبر: (135372) کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم:
نمازی کا ستر ننگا ہونے کی درج ذیل صورتوں میں سے کوئی ایک صورت لازمی ہو گی:
پہلی حالت: جان بوجھ کر ستر ننگا کرے : اس صورت میں نماز باطل ہو جائے گی، خواہ تھوڑا حصہ ننگا کیا ہو یا زیادہ ،اور خواہ یہ تھوڑے وقت کے لیے ہو یا زیادہ وقت کے لیے ۔
دوسری حالت :جان بوجھ کر ننگا نہ کیا ہو اور صرف معمولی حصہ ہی ننگا ہوا ہو ؛اس صورت میں نماز باطل نہیں ہوگی ۔
تیسری حالت :جان بوجھ کر نہ کیا ہو، اور زیادہ حصہ تھوڑی دیر کے لئے ننگا ہوا ہو، مثلاً رکوع میں تھا کہ ہوا کے چلنے سے کپڑا ہٹ گیا لیکن اسی وقت درست کر لیا ؛تو اس صورت میں درست بات یہ ہے کہ نماز باطل نہ ہوگی کیونکہ اس نے فورا ہی کپڑا درست کر لیا تھا اور جان بوجھ کر ننگا نہیں کیا تھا: فرمانِ باری تعالی ہے:
فَاتَّقُوْااللَّہَ مَااسْتَطَعْتُمْ
"اللہ سے ڈرو جس قدر تم میں استطاعت ہو"
مزید کیلیے سوال نمبر (135372) کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔
چوتھی حالت: جان بوجھ کر نہیں کیا لیکن زیادہ حصہ ننگا ہوا، اور زیادہ دیر تک ننگا رہا : اس طرح کہ اسے اپنے جسم کے برہنہ ہونے کا علم ہی نماز کے اختتام پر ہوا، اس حالت میں اس کی نماز باطل ہو جائے گی ؛کیونکہ ستر کو چھپانا نماز کی شرائط میں سے ہے، اس حالت میں غالب گمان یہی ہے کہ اس سے کوتاہی ہوئی ہے ۔
مزید کیلیے دیکھیں: "مجموع فتاوی ورسائل العثیمین"(12/300۔301)
سوم:
جب کوئی مسلمان نماز با جماعت میں کسی ایسے شخص کے ساتھ کھڑا ہو جس کا ستر ننگا تھا؛ اگر تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی عام شخص [امام کے علاوہ] نماز با جماعت کے لئے اس حالت میں حاضر ہوا کہ اس کا ستر ننگا تھا، تو اس کی نماز کے درست یا باطل ہونے کا تعلق صرف اسی کی ذات تک محدود ہے، امام اور اس کے ساتھ نماز میں شریک مقتدیوں کی نماز بہر حال میں درست ہوگی ۔
اور اگر سائل کی مراد یہ ہے کہ امام نے ننگے ستر کے ساتھ نماز پڑھائی :تو اس صورت میں سابقہ تفصیل کے مطابق حکم ہوگا، جس حالت میں اس کی اپنی نماز درست ہوگی اس حالت میں اقتدا کرنے والوں کی نماز بھی درست ہوگی ۔
ان صورتوں میں سے [جن میں نماز درست ہوگی ]:یہ کہ تھوڑا حصہ ہی ننگا ہوا ہو لیکن جلد ہی اس کو ڈھانپ لے، یا علاقے کا معروف لباس ہی ایسا ہو کہ جس سے تھوڑا بہت ستر ظاہر ہو جاتا ہو۔
شیخ سلیمان ماجد حفظہ اللہ سے سوال کیا گیا :کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز درست ہے جو پتلون پہنتا ہے، اور جب رکوع یا سجدہ کرتا ہے تو اس کی ناف کے نیچے والے حصے کے بالمقابل کمر کا کچھ حصہ ظاہر ہو جاتا ہے ؟
تو انہوں نے جواب دیا: " جی ہاں !اس شخص کی نماز درست ہے جس کے ستر کا بعض حصہ اتفاقا سجدے کی حالت میں ننگا ہو جاتا ہے " انتہی
http://www.salmajed.com/fatwa/findnum.php?arno=18997
اور اگر کھلنے والا حصہ اتنا زیادہ ہے کہ اس سے امام کی نماز باطل ہو جائے گی، جیسے کہ پہلے صورت بیان کر دی گئی ہے، اور مقتدی کو امام کے ستر کے کھلنے کا علم بھی ہو جائے تو اس صورت میں اس کی اقتدا درست نہیں ہے، مقتدی فوراً اکیلے نماز پڑھنے کی نیت کر لے ۔
ابن حزم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جو شخص حالت جنابت میں یا بغیر وضو کے نماز پڑھائے -بھول کر یا جان بوجھ کر- تو اس کے مقتدیوں کی نماز بالکل درست ہوگی ،ہاں البتہ اگر مقتدی کو یقینی طور پر امام کی اس حالت کا علم ہو گیا ہو تو مقتدی کی نماز بھی درست نہ ہوگی ؛کیونکہ [امام اس حالت میں ]نمازی نہیں یعنی اس کی نماز ہی نہیں ہے، جب امام نمازی ہی نہیں ہے تو بے نماز کی نماز میں پیروی کرنے والا بے فائدہ کام کرنے والا اور گناہ گار ہے اور جس بات کا اسے حکم دیا گیا ہے اس کی مخالفت کرنے والا ہے، چنانچہ جس شخص کی نماز میں یہ حالت ہو اس کی نماز نہیں ہوتی" انتہی
"المحلی"(3/131)
پہلے سوال نمبر: (145834)کے جواب میں یہ تفصیل گزر چکی ہے کہ اگر امام کی نماز کسی ایسے ظاہر اور واضح سبب سے باطل ہوئی ہو جو عام طور پر مقتدیوں پر مخفی نہیں رہتا ہو، جیسے کہ امام قبلہ کی سمت سے ہٹ جائے، یا اس کا ستر کھل جائے، یا تکبیر تحریمہ چھوڑ دے، یا جہری نمازوں میں سورت فاتحہ کی قراءت نہ کرے، اور مقتدی نماز میں امام کی پیروی اور اقتدا جاری رکھیں تو ان مقتدیوں کی نماز باطل ہو جائے گی ۔
مزید تفصیلات کیلیے سوال نمبر : (3075)کا جواب ملاحظہ فرمائیں۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات