مجھے علم ہے كہ قرآن مجيد بغير وضوء پكڑنا جائز نہيں، كيا يہى حكم انفرادى آيات يا تفسير اور سيرت جيسى كتابوں پر بھى منطبق ہوتا ہے ؟
حائضہ عورت اور جنبى كے ليے قرآنى آيات پر مشتمل كتابيں اور رسائل پكڑنے كا حكم
سوال: 22829
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
بے وضوء شخص كے ليے انفرادى آيات كو بھى چھونا جائز نہيں، كيونكہ اس كا حكم بھى قرآن مجيد جيسا ہے، ليكن آيات پر مشتمل كتب مثلا كتب تفسير اور فقہ كا حكم اغلبيت كى بنا پر ہو گا، اگر تو اس ميں قرآن مجيد باقى كلام سے زيادہ ہو تو پھر بغير وضوء چھونا حرام ہے، اور اگر قرآن كے علاوہ باقى كلام زيادہ ہو تو اسے چھونا جائز ہے.
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
( جس ميں قرآن مجيد كى آيات ہوں اس كا حكم بھى قرآن مجيد جيسا ہى ہے، چاہے وہ مفرد ہى ہو، اور قرآن مجيد كى آيات كے ساتھ دوسرى كلام پر مشتمل كتب كو اغلبيت كے اعتبار سے حكم ديا جائيگا، چنانچہ كتب تفسير اور حديث و فقہ اور قرآن مجيد پر مشتمل رسائل كو چھونا جائز ہے ) اھـ
ديكھيں: شرح العدۃ ( 1 / 385 ).
واللہ اعلم .
ماخذ:
الشیخ محمد صالح المنجد