ایک شخص اپنی بیوی سے اس کے برے اخلاق کی وجہ سے جھگڑ رہا ہو اوربیوی کے برے اخلاق کی مذمت کرے اوراسے بطور استعارہ آدمیوں کے تعامل کا ذکر کرتا ہوا کہے کہ : اگرتم اسی طرح کرتی رہی تو پھر ہمارا اکٹھا رہنا مشکل ہے ، اورجولڑکی اس طرح کی ہومیں اسے نہیں چاہوں گا ۔
تو ہم نے اسے ان الفاظ کی ادائيگی کے وقت اس کی نیت کے بارہ میں سوال کیا تو اس کا جواب تھا اسے علم نہیں کہ اس وقت اس کی نیت کیسی تھی ؟
اپنی بیوی کو یہ کہنا ” جوعورت بھی اس طرح کی ہو میں اسے نہیں چاہتا ” کیا یہ الفاظ طلاق شمار ہونگے
سوال: 22850
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
الحمدللہ
علماء کرام ان الفاظ کوکنایہ میں شمار کرتے ہیں ، اور ان کا حکم یہ ہے کہ اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی لیکن جب طلاق کی نیت کرکے بولے جائيں تو پھر طلاق ہوگی ، اوراگر اس نے طلاق کی نیت نہیں کی یا پھر ان الفاظ کی ادائيگي کے وقت اسے نیت کا علم ہی نہیں تھا توطلاق شمار نہیں ہوگی ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے ایسے شخص کے بارہ میں سوال کیا گیا جو اپنی بیوی کویہ کہتا ہے :
میں تجھے نہیں چاہتا اوریہ الفاظ کئي بار دھراۓ ۔
توشيخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
اگریہ الفاظ نیت کے بغیر ادا کيۓ گۓ ہوں تو طلاق شمار نہیں ہونگے ، یہ کنایہ ہے نہ کہ طلاق ، اس کی بیوی اس کی عصمت میں باقی رہے گي اوراس پر کچھ بھی نہيں ۔ دیکھیں : فتاوی الطلاق شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی ص ( 68 ) ۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب