اس کے متعلق کیا حکم ہے جو کہ آٹا پیسنے کی چکی پر کام کرتا ہے تو اگر روزے کی حالت میں اس سے کچھ اڑ کر اس کے حلق میں چلا جائے ؟
ان اشیاء کا ضابطہ جو روزے کو توڑ دیتی ہیں
سوال: 22981
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
ایسے لوگوں کا روزہ صحیح ہے اور ان کے روزے میں کوئی قدغن نہیں لگانی چاہۓ کیونکہ ایسے اشیاء ان کے اختیار کے بغیر اڑی ہے ۔ اس میں ان کا یہ مقصد نہیں ہے کہ یہ ان کے پیٹوں میں جائیں ۔
میں اس مناسبت سے یہ پسند کرتا ہوں کہ کھانے پینے اور جماع وغیرہ میں سے وہ چیزیں بیان کر دی جائیں جن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے تو ان اشیاء کے ساتھ روزے دار کا روزہ تین شرطوں کے بغیر نہیں ٹوٹتا ۔
اول :
یہ کہ وہ اس کا علم رکھتا ہو اگر اسے علم نہیں تو روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔
کیونکہ اللہ تبارک وتعالی کا ارشاد ہے :
( تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں البتہ گناہ وہ ہے جس کا تم ارادہ دل سے کرو ) الاحزاب / 5
اور اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
( اے ہمارے رب ہم سے بھول اور خطا پر مواخذہ نہ کرنا ) البقرہ / 286
تو اللہ عزوجل نے فرمایا ( میں نے کر دیا )
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہ فرمان ہے کہ :
( میری امت سے خطاء اور نسیان بھول چوک اٹھا لی گئي ہے اور جس پر جبر کیا گیا ہو )
لھذا جاہل خطاء وار ہے اگر وہ اس کا علم رکھتا ہوتا تو یہ کام نہ کرتا اگر اس نے روزہ توڑنے والا کوئی کام جہالت کی بنا پر کر لیا تو اس کے ذمہ کچھ نہیں بلکہ اس کا روزہ مکمل اور صحیح ہے چاہے وہ وقت سے یا حکم سے جاہل ہو برابر ہے ۔
حکم سے جہالت کی مثال : یہ کہ وہ اس گمان سے روزہ توڑنے والی کوئی چیز کھا لے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا جس طرح کہ کسی کا یہ خیال ہو کہ سنگی لگوانا روزے کو نہیں توڑتا تو اسے یہ کہیں گے کہ آپ کا روزہ صحیح ہے اور آپ پر کچھ نہیں ۔
اسی طرح وہ امور جو کہ آدمی کے اختیار کے بغیر واقع ہوتے ہیں تو اس پر ان میں کوئی حرج نہیں اور نہ ہی ان سے اس کا روزہ ہی ٹوٹے گا جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے ۔
اور خلاصہ یہ ہے کہ انسان کا روزہ تین شروط کے ساٹھ ٹوٹتا ہے ۔
1- یہ کہ اسے اس کا علم ہو ۔
2- یہ کہ اسے یاد ہو بھول کر نہیں ۔
3- یہ کہ اس کے اختیار میں ہو ۔
واللہ تعالی اعلم .
ماخذ:
دیکھیں کتاب : فتاوی شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 508