داؤن لود کریں
0 / 0

نماز میں تشہد کی دعا

سوال: 232335

میں آخری تشہد میں ” السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين ” کہنے کی بجائے ” السلام عليك وعلى عباد الله الصالحين ” کہتا ہوں، اس کا کیا حکم ہے؟

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

آخری تشہد نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے، جبکہ پہلا تشہد  نماز کے واجبات میں سے ایک واجب ہے، جیسے کہ ہم اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (65847) اور (125897)  میں ذکر کر آئے ہیں۔

دوم:

مسلمان کو چاہیے  کہ نماز کے اور نماز کے علاوہ شرعی اذکار  کے الفاظ کو اچھی طرح یاد کرے اور جہاں تک ممکن ہو سکے ان میں تبدیلی نہ کرے۔

جیسے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : ( مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے  تشہد اس طرح سکھایا جیسے مجھے آپ قرآن کی سورت سکھاتے تھے، اس دوران میری ہتھیلی آپ کی ہتھیلیوں کے درمیان تھی) اس حدیث کو امام بخاری: (6265) اور مسلم : (402)نے  روایت کیا ہے۔

اس حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ : تشہد سکھاتے ہوئے آپ نے خصوصی اہتمام فرمایا ، چنانچہ ان الفاظ میں نہ تو کوئی کمی کی  جا سکتی ہے اور نہ ہی  اضافہ، اسی طرح تشہد کے الفاظ میں تبدیلی بھی  نہیں کی جا سکتی، بالکل ایسے ہی جیسے قرآن کریم کو سکھاتے ہوئے  اہتمام کیا جاتا ہے۔

اس بنا پر نماز پڑھنے والا شخص “السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين ” کہنے کی بجائے ” السلام عليك وعلى عباد الله الصالحين ” نہیں کہہ سکتا؛ کیونکہ اس طرح نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے سکھائے ہوئے الفاظ تبدیل ہو جاتے ہیں اور معنی بھی بدل جاتا ہے۔

اس لیے آپ کے لئے نصیحت یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول الفاظ ہی پڑھیں، اور ہمارے علم کے مطابق نماز کی کیفیت، الفاظ، دعاؤں اور ثابت شدہ اذکار کے متعلق  بہترین کتاب  البانی رحمہ اللہ کی کتاب ہے، اس کا عربی نام: ” صفة صلاة النبي صلى الله عليه وسلم” ہے، آپ اسے لیں اور اس کو پڑھ کر اس پر عمل بھی کریں۔

[آپ  اس کتاب کا اردو ترجمہ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔ مترجم]

واللہ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android