میں نمکیاتی محلول، وٹامن کے اور رگوں میں لگائے جانے والے انجیکشن سے روزہ ٹوٹنے کے بارے میں راجح موقف جاننا چاہتا ہوں، کیا ان سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟
کیا نمکیاتی محلول، وٹامن پر مشتمل ٹیکوں اور رگوں میں لگائے جانے والے ٹیکوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
سوال: 233663
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اول:
کھانے پینے کی چیزوں یا ان کے زمرے میں آنے والی چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کہتے ہیں:
"روزہ توڑنے والی متعدد چیزیں ہیں، ان میں جان بوجھ کر کھانا پینا شامل ہے اور اسی طرح کھانے پینے میں وہ چیزیں بھی شامل ہوں گی جو معدے تک غذا یا پانی کی صورت میں پہنچیں جیسے کہ ناک کے راستے سے پیٹ تک پہنچایا جانے والا پانی، اسی طرح غذائی ٹیکوں سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے" انتہی
"فتاوى اللجنة الدائمة" (9/ 178)
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"روزہ توڑنے والی اشیاء میں کھانا پینا شامل ہے، چاہے وہ کسی بھی قسم کا کھانا پینا ہو، نیز کھانے پینے کے حکم میں وہ ٹیکے بھی داخل ہوتے ہیں جن کی وجہ سے جسم کی غذائی ضروریات پوری ہوں یا ان سے وہی فوائد حاصل ہوں جو کھانے سے حاصل ہوتی ہیں تو پھر ان سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔۔۔" انتہی
"مجموع فتاوى و رسائل ابن عثیمین" (19/ 21)
اسی طرح انہوں نے ایک جگہ یہ بھی کہا ہے کہ:
"علمائے کرام نے روزے توڑنے والی اشیاء میں یہ بھی شامل کیا ہے کہ: جو چیزیں کھانے پینے کے حکم میں آتی ہیں ان سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے، مثال کے طور پر غذائی ٹیکے، جبکہ غیر غذائی ٹیکے وہ ہوتے ہیں جن سے جسم میں چستی پیدا ہو یا انہیں کسی بیماری سے شفا یابی کیلیے لگایا جائے، چنانچہ کھانے پینے کا فائدہ غذائی ٹیکے ہی دیتے ہیں، اس لیے ایسے تمام ٹیکے جن سے کھانے پینے کا فائدہ نہیں ہوتا ان سے روزہ نہیں ٹوٹتا چاہے وہ رگ میں لگائے جائیں یا کولہے میں یا کسی بھی جگہ" انتہی
" مجموع فتاوى و رسائل عثیمین" (19/ 199)
دوم:
کچھ مریضوں کو نمکیاتی محلول رگوں کے ذریعے لگایا جاتا ہے اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا؛ کیونکہ اس میں غذائی عناصر [نمکیات، پانی]شامل ہوتے ہیں جو کہ پیٹ میں داخل ہو کر جسم کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
سوم:
وٹامن اور رگوں کے ٹیکے:
اگر یہ جسم میں چستی پیدا کرنے یا درد زائل یا کم کرنے یا بخار کے خاتمے کیلیے ہوں اور ان سے غذائی فائدہ بھی نہ ہو تو ان سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
لیکن اگر ان سے غذائی فائدہ بھی ہو تو ان سے روزہ ٹوٹ جائے گا؛ کیونکہ اس وقت ٹیکہ کھانے پینے کا قائم مقام بن رہا ہے اس لیے اسے کھانے پینے کا حکم دیا جائے گا۔
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ:
"روزے دار کیلیے پٹھوں یا رگ میں ٹیکہ لگوانا جائز ہے، لیکن غذائی ٹیکے لگوانا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ غذائی ٹیکوں کا حکم کھانے پینے میں آتا ہے، اس لیے غذائی ٹیکہ لگانا رمضان میں روزہ توڑنے کا حیلہ شمار ہو گا، تاہم اگر پٹھوں یا رگوں میں روزہ افطار کر کے ٹیکہ لگوایا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہے" انتہی
"فتاوى اللجنة الدائمة" (10/ 252)
چہارم:
مقعد کے راستے داخل کی جانے والی ادویات سے روزہ نہیں ٹوٹتا؛ کیونکہ یہ بطور علاج داخل کی جاتی ہیں جو کہ کھانے پینے کے حکم میں نہیں آتا۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں :
"بیماری کی صورت میں مقعد کے راستے دوا داخل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ یہ نہ تو کھانا پینا ہے اور نہ ہی کھانے پینے کے حکم میں شامل ہے، جبکہ شریعت کی جانب سے روزے کی حالت میں کھانا پینا حرام ہے، چنانچہ جو چیز کھانے پینے کا کام کرے تو اسے کھانے پینے والا حکم دیا جائے گا اور جو چیز ایسے نہ ہو تو اسے لفظی یا معنوی کسی بھی اعتبار سے کھانے پینے میں شامل نہیں کیا جائے گا، لہذا اِس کیلیے بھی کھانے پینے کا حکم نہیں لگے گا" انتہی
"مجموع فتاوى ورسائل عثیمین" (19/ 204)
مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (49706) ، (37749) اور (38023) کا مطالعہ کریں۔
واللہ اعلم.
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات