بعض لوگ کہتے ہیں کہ رمضان میں اگر کسی کو بھول کر کھاتا پیتا دیکھے تو یہ ضروری نہیں کہ اسے بتائیں کیونکہ اللہ تعالی نے اسے کھلایا اور پلایا ہے جیسا کہ حدیث میں بھی آتا ہے تو کیا یہ صحیح ہے ؟
اگر کسی کو رمضان میں بھول کر کھاتا دیکھے تو کیا اس پر انکار کیا جائے گا
سوال: 23423
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
جو کوئی بھی کسی مسلمان کو رمضان میں دن کے وقت کھاتا پیتا یا کسی ایسی چیز کو کرتا دیکھے جو روزے توڑنے والی ہو تو اسے اس سے روکنا واجب ہے کیونکہ رمضان میں دن کے وقت ان کا اظہار منکر ہے چاہے وہ شخص اس معاملہ میں معذور ہی کیوں نہ ہو ۔
تا کہ لوگ اللہ تعالی کی روزہ کی حالت میں حرام کردہ اشیاء کو بھول کا بہانہ کر کے اس کا اظہار کرنے کی جرات نہ کریں اور اگر اس کا اظہار کرنے والا اپنے اس دعوی میں سچا ہے کہ وہ بھول گیا تھا تو اس پر کوئی قضا نہیں کیونکہ اللہ تعالی کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جس نے روزے کی حالت میں بھول کر کھا پی لیا اسے چاہۓ کہ وہ روزہ مکمل کرے کیونکہ اللہ تعالی نے اسے کھلایا پلایا ہے )
امام بخاری اور مسلم رحمہما اللہ کا اس حدیث کی صحت پر اتفاق ہے ۔
اور ایسے ہی مسافر بھی ان مقیم حضرات کے پاس روزہ توڑنے والی اشیاء کا استعمال نہیں کر سکتا جنہیں اس کے حال کا علم نہیں بلکہ اسے چاہۓ کہ وہ چھپ کر ان کو استعمال کرے تاکہ اسے اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء استعمال کرنے کی تہمت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور اس کے علاوہ دوسرے بدی اس کی جرات نہ کریں ۔
اور اسی طرح مسلمانوں کے درمیان کفار کو بھی کھانے پینے وغیرہ سے منع کیا جائے گا تا کہ اس مسئلہ میں سستی اور کاہلی کا سدباب کیا جا سکے ۔
اور اس لۓ بھی کہ ان کا مسلمانوں کے درمیان اپنے وطن دین کے شعار کا اظہار کرنے کی ممانعت ہے ۔
اللہ تعالی ہی توفیق دینے والا ہے ۔.
ماخذ:
فتاوی الشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 254