رمضان کےواجبی روزوں کی قضاسے پہلےنفلی روزے رکھنےکاحکم کیاہے ؟
رمضان کےروزوں کی قضاءسےقبل نفلی روزے
سوال: 23429
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
قضاسے پہلےنفلی روزے رکھنےکےمتعلق علماءکااختلاف ہے ۔
بعض اہل علم کاکہنا ہےکہ : قضاسے پہلےنفلی روزے رکھنےصحیح نہیں اورایساکرنے والاگنہگارہےاوراس کی علت یہ بیان کرتےہیں کہ: نفل فرائض سےقبل ادانہیں کیےجاتے ۔
اوربعض اہل علم کامسلک یہ ہےکہ : کہ اگروقت کم نہ ہوتویہ جائز ہے ۔
ان کاکہنا ہےکہ : جب تک وقت وسیع ہےتونفلی کام جائزہیں ، جیساکہ نمازسےقبل اگرکوئی نفل پڑھ لے ۔مثلاظہرکاوقت زوال سےشروع ہوتااورسایہ ایک مثل ہوتوختم ہوجاتاہے ۔یہ جائز ہےکہ ظہرکوآخروقت تک موخرکیاجائےاوراس مدت کےدوران یہ بھی جائز ہےکہ نفل پڑھےجائیں کیونکہ وقت میں وسعت ہے ۔
یہ قول جمہورفقہاءکاقول ہےاورفضیلۃ الشیخ محمدبن عثیمین رحمہ اللہ تعالی نےبھی اسےہی اختیارکیاہے وہ کہتےہیں : اوریہ قول ہی اظہراورصحت کےزیادہ قریب ہےاوراس کاروزہ صحیح ہےاس پرکوئی گناہ نہیں کیونکہ اس میں قیاس واضح ہے ۔
اوراللہ تعالی کافرمان ہےکہ :
اورجومریض ہویامسافرہواسےدوسرےدنوں میں اس کی گنتی پوری کرنی چاہئے البقرۃ ۔/(185)
یعنی اس کےذمہ دوسرےدنوں میں اس گنتی کوپوراکرناہےاوراللہ تعالی نےاس آیت میں اسےتسلسل کےساتھ مقیدنہیں کیا، اگرمقیدکردیاجاتاتوپھرفوری طورپرلازم ہوتےتواس سےیہ پتہ چلاکہ اس معاملہ میں وسعت ہے ۔
ثانیا: جمرات اورسوموارکاقضاکی نیت سےروزہ رکھنا ۔ .
ماخذ:
دیکھیں کتاب : الشرح الممتع جلدنمبر ۔(6) صفحہ نمبر ۔(448)
متعلقہ جوابات