0 / 0

ایک ڈالر میں اشتہارات کا پیکج خرید کر اشتہارات کی ویب سائٹس سے کمائی کرنے کا حکم

سوال: 249413

میں اشتہاری ویب سائٹس سے منافع کمانے اور اس سے پیسے کمانے کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں، تاکہ ہم کسی حرام یا سود میں ملوث نہ ہو جائیں۔

اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ: اشتہارات پر کلک کر کے منافع کمانے کے لیے ایک ویب سائٹ ہے، میں ایک ڈالر میں اشتہارات کا پیکج خریدتا ہوں، جس کے عوض مجھے اپنی ویب سائٹ کے ستر وزٹ ملتے ہیں، اور کمپنی مجھے ایک پیکج کے ساتھ 3200 پوائنٹس بھی دیتی ہے۔ ایک ڈالر کی سرمایہ کاری سے مجھے 159% منافع ہوتا ہے۔ پھر کمپنی ہر ایک ممبر کے پاس پوائنٹس کی تعداد کے مطابق اشتہارات تقسیم کرتی ہے۔ لہذا کمپنی مجھ تک پہنچنے والے ہر اشتہار کا معاوضہ وصول کرتی ہے، چنانچہ اگر اشتہار کی قیمت ایک ڈالر ہے، تو یہ 2000 پوائنٹس لیتی ہے۔ اس طرح میرے اکاؤنٹ میں 1200 پوائنٹس بچ جائیں گے۔ پھر ایک اور ڈالر سے میں اشتہارات کا دوسرا پیکج لے سکتا ہوں، یا اسے واپس لے سکتا ہوں۔ اس طرح ہر کوئی اپنی ویب سائٹ کے وزٹ زیادہ ہونے سے مستفید ہو گا، اور ہر کوئی دوسرے ممبران کی ویب سائٹس کا وزٹ کرے گا۔ لہذا یہ ویب سائٹس کاروباری مقاصد کے اشتہارات پر مشتمل ہوتی ہیں، اور ان میں کوئی غیر اخلاقی مواد نہیں ہوتا۔ ایک اشتہار چوبیس گھنٹے تک موجود رہتا ہے، چنانچہ اگر آپ اس پر کلک نہیں کرتے تو وہ دوسرے ممبروں کے پاس چلا جائے گا۔ میں اپنے دوستوں کو بھی کمپنی میں شامل ہونے کی دعوت دے سکتا ہوں، اور مجھے (نئے آنے والوں کے) اشتہارات پر ممبران کے کلکس کا ایک فیصد ملتا ہے۔ میں جب چاہوں اور جتنی رقم چاہوں اپنے منافع میں سے نکال سکتا ہوں۔ ویب سائٹ کا منافع تیونس میں کاروں کی درآمد سے حاصل ہوتا ہے۔ میرے سوالات یہ ہیں: 1. کیا اس ویب سائٹ میں شامل ہونا اور اس میں سرمایہ کاری کرنا جائز ہے؟ 2. اگر سود ہے تو کیا اس ویب سائٹ پر بغیر سرمایہ کاری کے کام کرنا جائز ہے، کیونکہ ویب سائٹ آپ کو بغیر سرمایہ کاری کے یومیہ کام کرنے کی سہولت بھی دیتی ہے؟ 3. اگر بغیر سرمایہ کاری کے بغیر اس ویب سائٹ کے ساتھ کام کرنا جائز ہے تو کیا نئے ممبران کو ویب سائٹ پر لانا اور ان کی وجہ سے کچھ فیصد نفع وصول کرنا جائز ہے؟ براہ کرم نوٹ کریں کہ مجھے نہیں معلوم کہ میری دعوت سے آنے والے لوگ اس میں سرمایہ کاری کریں گے یا نہیں!! 4. کیا کمپنی سے حاصل ہونے والے منافع کو دوبارہ اسی کمپنی میں سرمایہ کاری کے لیے لگانا جائز ہے ؟ واضح رہے کہ جب سے میں نے ویب سائٹ پر جانا شروع کیا ہے میں نے اپنی جیب سے ایک ڈالر بھی نہیں لگایا ہے۔ 5. اگر میرا سارا کام سود پر مبنی ہے، تو کیا میرے لیے یہ جائز ہے کہ میں اپنا اکاؤنٹ کسی اور کو فروخت کر دوں؟

جواب کا متن

اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔

اول:

اشتہارات کی ویب سائٹ سے کمائی کرنا جائز ہے، اگر اس میں درج ذیل شرائط پائی جائیں:

پہلی شرط: ان ویب سائٹ کی رکنیت کا حصول بلا معاوضہ ہو، چنانچہ اگر ان کی رکنیت کا معاوضہ ہو تو یہ حرام ہو گا؛ کیونکہ یہ جوے اور سود کی شکل ہے؛ اس لیے بھی کہ اس میں پیسے کے بدلے پیسے کا لین دین ہے اور نقد بھی نہیں ہے نیز مقدار بھی یکساں نہیں ہے۔

دوسری شرط: اشتہارات بذات خود جائز ہوں۔

تیسری شرط: رکنیت کا حامل شخص غلط طریقے سے کلک حاصل نہ کرے کہ سافٹ وئیر استعمال کرے یا ویب سائٹ کرائے پر دے کر وزٹر کی تعداد زیادہ شو کرے۔

چوتھی شرط: ہر کلک پر حاصل ہونے والا معاوضہ معلوم ہو۔

جبکہ آپ کے سوال سے واضح ہو رہا ہے کہ اس ویب سائٹ کی رکنیت بلا معاوضہ نہیں ہے، بلکہ آپ 1 ڈالر ادا کریں گے، اس لیے اس سائٹ کی رکنیت حاصل کرنا حرام ہے۔

آپ نے بتلایا کہ ایک ڈالر کے عوض آپ کو اپنی ویب سائٹ کی تشہیر کرنے کا موقع بھی ملتا ہے تو یہ بھی حصولِ رکنیت کے عمل کو جائز قرار دینے کے لیے ناکافی ہے؛ کیونکہ اس ویب سائٹ کے ساتھ معاہدے کی نوعیت یہ ہے کہ آپ ادائیگی کر کے اپنی ویب سائٹ کی تشہیر کر سکیں گے، اور آپ کو اعلانات پر کلک کرنے کا اختیار ملے گا اور اس طرح آپ منافع کمائیں گے، اسی طرح دوسروں کو بھی شرکت کی دعوت دیں گے اور ان کے شریک ہونے سے آپ کو بھی نفع ملے گا۔ تو یہ معاہدہ حرام ہے؛ کیونکہ اس میں سود اور جوا پایا جاتا ہے۔

جوا اس طرح کہ: آپ ادائیگی اس امید سے کرتے ہیں کہ آپ کے ہر کلک کرنے سے آپ کو ادائیگی سے زیادہ کمائی ملے گی، تو یہ ممکن بھی ہے اور ناممکن بھی، یعنی اس میں ادائیگی یقینی ہے لیکن نفع غیر یقینی، یہی جوے کی شکل ہوتی ہے۔

جبکہ سود اس طرح کہ: یہ مال کے بدلے مال ہے، پھر اس میں مقدار بھی یکساں نہیں ہے اور فوری وصولی بھی نہیں ہے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ اپنی ویب سائٹ کی تشہیر کریں، تو پھر آپ ادائیگی کر کے اپنی ویب سائٹ کی تشہیر کریں، لیکن اشتہارات پر کلک کر کے کمائی مت کریں، یعنی آپ تشہیر اور کمائی دونوں کو جمع مت کریں؛ کیونکہ اس میں حرام کام کے لیے حیلہ بالکل واضح ہے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (198784 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

دوم:
آپ اپنا اکاؤنٹ کسی کو فروخت کریں کا مطلب یہ ہو کہ آپ اپنی ویب سائٹ کسی کو فروخت کرنا چاہتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اور اگر آپ کا مطلب یہ ہے کہ اشتہارات والی ویب سائٹ پر رکنیت حاصل کرنے والے کو اکاؤنٹ دیا جاتا ہے ، اور اسی میں اس کے پوائنٹس اور منافع ہوتا ہے تو اس کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ پہلے گزر چکا ہے کہ یہ معاہدہ ہی جائز نہیں ہے۔

اسی طرح اس ویب سائٹ کی دوسروں کو دعوت دینا بھی جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس میں گناہ اور شریعت کے خلاف کام میں تعاون پایا جاتا ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ

اسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

سلام سوال و جواب ایپ

مواد تک رفتار اور بغیر انٹرنیٹ کے گھومنے کی صلاحیت

download iosdownload android