میرا سوال رمضان میں ایسے آپریشن کے متعلق ہے جس کی فوری ضرورت نہیں ہوتی، نیز آپریشن کی وجہ سے کچھ دنوں کیلیے روزے بھی چھوڑنے پڑ سکتے ہیں، تو کیا یہ جائز ہے؟ واضح رہے کہ اگر رمضان میں آپریشن نہ کروایا جائے تو ممکن ہے کہ آپریشن کا موقع ہاتھ سے نکل جائے؛ کیونکہ متعلقہ معالج کہیں چلا جائے گا اور ملازمت کی صورتحال بھی اس میں آڑے آئے گی۔
رمضان میں دن کے وقت اختیاری آپریشن کروانے کا حکم
سوال: 250902
اللہ کی حمد، اور رسول اللہ اور ان کے پریوار پر سلام اور برکت ہو۔
اگر رمضان کے بعد آپریشن کروانے کی صورت میں بیماری میں اضافہ ہو جائے گا، یا شفا یابی میں تاخیر ہو گی اور انسان کو مشقت اور تکلیف برداشت کرنی پڑے گی، یا پھر تاخیر کی صورت میں معالج سے دوبارہ وقت کافی دیر کے بعد ملے گا، یا ماہر معالج کا وقت نہیں مل پائے گا، تو ایسی صورت میں رمضان میں آپریشن کروانے پر کوئی مضائقہ نہیں ہے، چاہے اس کیلیے مریض کو روزہ افطار ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔
اور اگر رمضان کے بعد آپریشن کروانے کی صورت میں بیماری نہیں بڑھتی ، یا شفا یابی میں تاخیر نہیں ہوتی ، تو ایسی صورت میں روزہ افطار کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ رمضان کے روزے فرض ہیں اور فرض عمل کو کسی ایسی چیز کی وجہ سے نہیں چھوڑا جا سکتا ہے جسے مؤخر کرنا ممکن ہو۔
یہ ہمارے شیخ محترم عبدالرحمن البراک حفظہ اللہ کے جواب کا خلاصہ ہے۔
مزید کیلیے آپ سوال نمبر: (141646) اور (12488) کا جواب بھی ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم .
ماخذ:
الاسلام سوال و جواب
متعلقہ جوابات